راولپنڈی: بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنے ایکس اکاؤنٹ سے کیے گئے متنازع ٹوئٹ کے معاملے پر دوسری مرتبہ بھی شامل تفتیش ہونے سے انکار کر دیا۔
وفاقی تحقیقات ایجنسی (ایف آئی اے) کی ٹیم اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے متنازع ٹوئٹ کے معاملے پر تفتیش کرنے پہنچی تو سابق وزیر اعظم نے انکار کرتے ہوئے تفتیش میں شامل ہونے کو وکلا کی موجودگی سے مشروط کر دیا۔
بعدازاں ایف آئی اے کی ٹیم بانی پی ٹی آئی سے تحریری انکار کے بعد جیل سے روانہ ہوگئی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ایف آئی اے کی ٹیم بانی پی ٹی آئی سے ٹوئٹ کے معاملے پر تفتیش کیلیے پہنچی تھی لیکن انہوں نے انکار کر دیا تھا۔
بانی پی ٹی آئی نے کسی بھی سوال کا جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی بھی سوال کا جواب وکلا کی موجودگی میں دوں گا۔ بعدازاں، ٹیم نے ان کا مؤقف تحریری طور پر حاصل کیا تھا۔
ایف آئی اے سائبرونگ نے پروپیگنڈا ویڈیو کی انکوائری کا فیصلہ کیا تھا۔ سابق وزیر اعظم کے اکاؤنٹ سے 26 مئی کو شیخ مجیب الرحمان پر ویڈیو ٹوئٹ کی گئی تھی۔
گزشتہ روز متنازع ٹوئٹ سے متعلق کیس میں رؤف حسن اور بیرسٹر گوہر نے بیانات قلمبند کروائے تھے۔ ایف آئی اے سائبر کرائم نے رؤف حسن سے 4 گھنٹے تک تفتیش کی جبکہ بیرسٹر گوہر سے 2 گھنٹے تک سوالات کیے تھے۔
تفتیشی ٹیم نے دونوں رہنماؤں کو 21 سوالات پر مشتمل سوالنامہ بھی دیا تھا۔ پی ٹی آئی رہنماؤں سے پوچھا گیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کا ایکس اکاؤنٹ ان کی غیر موجودگی میں کون چلاتا ہے اور کس کی اجازت سے مواد اپ لوڈ کیا جاتا ہے؟ متنازع ٹوئٹ کس کی اجازت سے اپ لوڈ کیا گیا تھا اور اس کو ابھی تک ڈیلیٹ نہ کرنے کی کیا وجوہات ہیں؟
رؤف حسن اور بیرسٹر گوہر نے الگ الگ سوالات کا جواب نامہ تفتیشی کو جمع کروا دیا تھا اور بعدازاں بیان الگ سے بھی ریکارڈ کروایا تھا۔ تفتیشی ٹیم دونوں رہنماؤں کے بیانات کا جائزہ لینے کے بعد دوبارہ طلب کرے گی۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے ایف آئی اے کو دوبارہ طلب کرنے پر پیش ہونے کی یقین دہانی کروائی تھی۔ تفتیش کے بعد رؤف حسن میڈیا کے سوالوں کا جواب دیے بغیر روانہ ہوگئے تھے۔