نئی دہلی: بھارت میں ایک بار پھر اذان فجر انتہا پسند ہندوؤں کو کھٹکنے لگی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق الہ آبادیونیورسٹی کی وائس چانسلر وی سی ڈاکٹر سنگیتا سریواستو نے پولیس اور ضلعی انتظامیہ سے شکایت کی کہ ہر صبح لاؤڈ اسپیکر سے آنے والی تیز آواز سننے کی وجہ سے اس کی نیند میں خلل پڑرہاہے۔
یہی نہیں متعصب وائس چانسلر نے درخواست میں بھونڈا موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک کے آغاز پر ، پورے مہینے کے لئے روزانہ لاؤڈ اسپیکر سے اعلان ہوگا، اس وقت ان کی نیند میں مزید خلل پڑے گا۔
درخواست پر مقامی پولیس نے فوری کارروائی کی اور وائس چانسلر کے گھر کے قریب لگے لاؤڈ اسپیکر کا نہ صرف رخ موڑا بلکہ اس کی آواز کو بھی کم کردیا۔
دوسری جانب مقامی مسجد کے نگراں نے تصدیق کی ہے کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کے پیش نظر سسٹم کی آواز، جو پہلے ہی الہ آباد ہائی کورٹ کے طے کردہ معیار سے کم تھی، اسے مزید کم کرکے آدھا کردیا گیا ہے۔
بی جے پی کے وزیر آنند سنگھ نے معاملے میں کودے اور بیان جاری کردیا کہ حکومت لاؤڈ اسپیکرپر مکمل طور پر پابندی عائد کرنے پر غور کررہی ہے، اس کے علاوہ کرناٹک وقف بورڈ نے درگاہوں اور مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پر رات دس سے صبح چھ تک پابندی عائد کردی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل سن 2017 میں بالی ووڈ کے گلوکار سونو نگم نے بھی اذان کے حوالے سے ایک متنازعہ ٹوئٹ کیا تھا، انہوں نے کہا تھا ”میں مسلمان نہیں ہوں لیکن مجھے فجر کی اذان کی وجہ سے نیند سے جاگ جانا پڑتا ہے، آخر بھارت میں مذہبی زبردستی کا سلسلہ کب ختم ہوگا۔“
سونو نگم کے اس ٹوئٹ پر کافی ہنگامہ ہوا تھا، بالی وڈ کی مختلف شخصیات نے ان کے بیان کی مذمت کی تھی۔