تازہ ترین

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار

پولیو وائرس کی موجودگی کے باعث عالمی ادارہ صحت...

مقبوضہ کشمیر میں غصہ اورکشمیریوں کی تکالیف بڑھ رہی ہیں ، امریکی اخبار

نیویارک : امریکی اخبارنیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں غصہ اورکشمیریوں کی تکالیف بڑھ رہی ہیں ، مقبوضہ کشمیرمیں لاک ڈاؤن بطور سزا کیا جارہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم کوعالمی میڈیا ہرروزبے نقاب کر رہا ہے، امریکی اخبارنیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے مقبوضہ کشمیرمیں غصہ اورکشمیریوں کی تکالیف بڑھ رہی ہیں، مقبوضہ کشمیر کا متنازع علاقہ تقریباً دو ماہ سے لاک ڈاؤن میں ہے اور زندگی مفلوج ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا بھارتی فوجی لوگوں کوگھروں میں رہنے کاحکم دیتے ہیں اورحکم نہ ماننے کی صورت میں گولی مارنے کی دھمکی دی جاتی ہے، کشمیری عوام نہ اسپتال جاسکتے ہیں اور کمیونیکشن بلیک آؤٹ کی وجہ سے نہ ہی اپنے پیاروں سے رابطہ کرسکتے ہیں۔

امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت جانتی ہے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ غیرمقبول ہے، مقبوضہ کشمیرمیں لاک ڈاؤن بطورسزا کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں : کشمیریوں میں بھارت کیخلاف لاوا پک رہا ہے، جوکسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے، امریکی اخبار

یاد رہے رواں ماہ کے آغاز میں بھی امریکی اخبار نے رپورٹ میں کہا تھا  کہ کشمیریوں میں بھارت کیخلاف بہت غصہ ہے، لاوا پک رہا ہے جوکسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے، بھارتی فورسز گرفتار نوجوانوں کوتشدد کا نشانہ بنا رہی ہیں، مسجد پر پتھر پھینکنے سے انکار پر گرفتارنوجوان کو اتنا مارا کہ اس کی کمر ٹوٹ گئی۔

رپورٹ کے مطابق کشمیری والدین کا کہنا ہے کہ ہمارے بچے جیل میں ہیں، بھارت نے مقبوضہ کشمیرکو دنیا سے کاٹ کر تنہا کرنے اور خوف پیدا کرنے کی کوشش کی، درجنوں کشمیری والدین مختلف تھانوں کے سامنے اپنے بچوں کی ایک جھلک دیکھنے کی امید پر گھنٹوں کھڑے رہتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -