روس میں پرتعیش کاروں کی ریلی کے ذریعے دولت کی بے جا نمود ونمائش کرنے پر پولیس نے 100 سے زائد شہری گرفتار کرلیے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق روسی پولیس نے یوکرین سے تنازع اور ملکی میں جاری معاشی بحران کے دوران اپنی دولت کی بے جا نمود ونمائش کرنے والے امیر افراد کیخلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 100 سے زائد شہریوں کو گرفتار کرلیا۔
اے آروائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر
پولیس نے دارالحکومت ماسکو میں منعقد ہونے والی پرتعیش کاروں کی ریلی ایسے موقع پر منعقد ہورہی تھی جب یوکرین کے خلاف جنگ میں روسی فوجیوں کی ہلاکت کی اطلاعات تھیں، پولیس نے کار ریلی کے مقام پر اچانک چھاپہ مارا اور آرچنگیلسک کے ایک سابق میئر، الیگزینڈر ڈونسکوئے سمیت درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا، ان میں سے بعض افراد کو ان کی پرتعیش کارروں سے گھسیٹ کر باہر نکالا۔
روسی میڈیا کے مطابق ریلی میں رولز رائس، فیراری، شیورلیٹ سمیت 107 قیمتی اور پرتعیش گاڑیاں حصہ لے رہی تھیں، پولیس نے 107 افراد کو حراست میں لے کر کئی گاڑیاں بھی ضبط کرلیں، ان میں سے سات افراد کو عوامی مقام پر ریلی منعقد کرنے پر 15 دن میں حراست میں رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ذرائع کے مطابق فی الحال، کچھ شرکا کی شناخت کر لی گئی ہے۔ انہیں تفتیش کے لیے پولیس کے پاس لے جایا جائے گا۔
Stupid members of a Moscow luxury car club forgot they live in a dictatorship and organized a little get together in center of Moscow.
Owners of Lamborghinis, Ferraris, Maserati, were all brutally arrested for "unauthorized meeting". pic.twitter.com/Ywri2P4Cvd
— Jay in Kyiv (@JayinKyiv) August 28, 2022
رپورٹ کے مطابق روسی پولیس کی یہ کارروائی اسی قانون کے تحت کی گئی ہے جس کا سیاسی مظاہروں پر کریک ڈاؤن کے لیے اطلاق کیا جاتا ہے اور یہ قانون "جلسوں، ریلیوں، مظاہروں، مارچوں اور دھرنوں” پر پابندی لگاتا ہے۔
اس حوالے سے ریلی کے منتظم الیکسی کھیتروف جو کہ ایک 28 سالہ کرپٹو کرنسی کروڑ پتی ہے کا کہنا تھا کہ اس تقریب کی حکام کو پیشگی اطلاع دی گئی تھی اور اس کا مقصد تمام اشرافیہ کار مالکان کو جمع کرنا اور نیٹ ورکنگ کے لیے ماحول پیدا کرنا ہے۔
الیکسی کا کہنا تھا کہ جب پولیس اندر داخل ہوئی تو پہلے میں نے سوچا کہ یہ ایک مذاق ہے، لیکن پھر ان سے پوچھا کہ اس کریک ڈاؤن کا حکم کس نے اور کیوں دیا ہے لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔
دوسری جانب روسی صدر پیوٹن کے حامی ایک سرکردہ سینیٹر میخائل دزابروف نے گرفتار افراد کو فوجی آپریشن میں حصہ لینے کیلیے بھیجنے کا مطالبہ کردیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ لوگ محاذ پر لڑنے کیلیے بیکار ہوں گے لیکن فوجی اسپتالوں اور جنگ کے میدان کے پیچھے کاموں میں مددگار ضرور ہوںگے۔