منگل, جولائی 2, 2024
اشتہار

بچوں کا قد تیزی سے بڑھانے کیلئے والدین یہ طریقہ لازمی اپنائیں

اشتہار

حیرت انگیز

والدین بچوں کی صحت اور ان کی نشونما کے حوالے سے بہت فکرمند رہتے ہیں خاص طور پر جب ان کا قد نہ بڑھے۔

اس کے علاوہ والدین اپنے بچوں کا قد بڑھانے کے لیے بازار میں دستیاب مہنگے پاؤڈر اور سپلیمنٹس کو بھی ان کی خوراک میں شامل کرتے ہیں۔

والدین کو چاہیے کہ بڑھتے ہوئے بچوں کے قد کے لیے ان کو غذائیت سے بھرپور اشیاء کا استعمال لازمی کروائیں۔ بچوں کی خوراک پر خصوصی توجہ دے کر بھی ہم ان کا قد بڑھایا جاسکتا ہے۔

- Advertisement -

تاہم بچوں کا قد بڑھانے کے لیے شروع سے ہی خصوصی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔ بچپن میں ان کی خوراک پر توجہ دے کر ان کا قد بڑھایا جا سکتا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ لمبی ہائٹ کے لیے بچوں کو صحت مند ماحول کے ساتھ ساتھ جسمانی ورزش بھی کرنی چاہیے۔

 قد لمبا

بچوں کا قد بڑھانے کے لیے انہیں روزانہ دودھ پلایا جائے، دودھ میں موجود کیلشیم ہڈیوں کی نشوونما میں مددگار ہے۔ دودھ باقاعدگی سے پینے سے ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں اور قد بھی تیزی سے بڑھتا ہے۔

پیڈیاٹرکس جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں پتا چلا ہے کہ جو بچے باقاعدگی سے ڈیری مصنوعات کھاتے ہیں ان کی ہڈیوں مضبوط ہوتی ہے جو کہ قد میں اضافے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔

دودھ کی اشیاء، انڈے  اور مچھلی 

بڑھتے ہوئے بچے کی خوراک میں دودھ، پنیر اور دہی شامل کرنا ضروری ہے اس کے علاوہ یہ فعال طرز زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے توانائی کا اہم ذریعہ فراہم کرتی ہیں۔

انڈے پروٹین کا ایک ورسٹائل، اعلیٰ معیار کا ذریعہ ہیں، یہ وٹامن ڈی اور بی 12 کی بڑی مقدار فراہم کرتے ہیں جو ہڈیوں کی صحت اور توانائی کے تحول کے لیے ضروری عناصر ہیں۔

اسی طرح چربی والی مچھلی، جیسے سالمن، اومیگا 3 فیٹی ایسڈز اور وٹامن ڈی سے بھرپور ہوتی ہے۔ جو ہڈیوں کی صحت اور نشوونما کے لیے ضروری غذائی اجزاء ہیں۔

اس کے علاوہ بچوں کو اچھی صحت کے لیے کافی نیند لینا چاہیے، اس کی وجہ سے جسم میں ہارمونز پیدا ہوتے ہیں، جو جسم کی نشوونما میں مدد دیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ماہرین بچوں کو 8 سے 10 گھنٹے کی نیند لینے کا مشورہ دیتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں