گزشتہ روز قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے بجٹ 2023-24 میں درمیانے اور بڑے کاروباری افراد پر انکم ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ روز قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے بجٹ 2023-24 میں درمیانے اور بڑے کاروباری افراد پر انکم ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے اور یہ شرح مختلف کٹیگریز میں 2.5 فیصد تک بڑھائی گئی ہے۔
فنانس بل ترامیم کی دستاویز کے مطابق سالانہ 6 لاکھ سے زائد آمدن والے کاروباری افراد پر ٹیکس کی شرح 2.5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جب کہ 6 سے 8 لاکھ آمدن پر انکم ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے بڑھا کر 7.5 فیصد کر دی گئی ہے۔
سالانہ 8 سے 12 لاکھ آمدن پر انکم ٹیکس 12.5 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کر دیا گیا ہے اور اتنی آمدن والے کاروباری افراد پر 15 ہزار فکسڈ انکم ٹیکس لاگو ہوگا۔
دستاویز کے مطابق وہ کاروباری افراد کی جن کی سالانہ 12 لاکھ سے زائد اور 24 لاکھ تک ہے ان کی آمدن پر انکم ٹیکس 20 فیصد کر دیا گیا ہے اور اتنی آمدن والے کاروباری افراد پر 75 ہزار فکسڈ انکم ٹیکس لاگو ہوگا۔
24 سے 30 لاکھ تک سالانہ کمانے والے والے کاروباری افراد پر انکم ٹیکس کی شرح 22.5 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دیا گیا ہے اور انہیں 3 لاکھ 15 ہزار فکسڈ انکم ٹیکس دینا ہوگا۔
فنانس بل ترامیم کے مطابق سالانہ 30 لاکھ سے زائد اور 40 لاکھ تک آمدن والے کاروباری افراد پر انکم ٹیکس 27.5 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد کر دیا گیا ہے اور ان پر 4 لاکھ 65 ہزار فکسڈ انکم ٹیکس لاگو ہوگا۔
وہ کارباروی افراد کی جن کی سالانہ آمدن 40 لاکھ سے زائد ہے ان پر انکم ٹیکس کی شرح 32.5 سے بڑھا کر 35 فیصد کر دی گئی ہے اور ایسے افراد کو کارباروی افراد کی سالانہ 40 لاکھ سے زائد آمدن پر 7 لاکھ 65 ہزار فکسڈ انکم ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔