جمعہ, جون 6, 2025
اشتہار

یورک ایسڈ میں اضافہ کیوں ہوتا ہے؟ کیسے کنٹرول کیا جائے

اشتہار

حیرت انگیز

یورک ایسڈ کی زیادتی صحت کے سنگین مسائل کا سبب بن سکتی ہے، یہ نہ صرف جسم میں تکلیف کا باعث بنتا ہے بلکہ متعدد امراض کا بھی پیش خیمہ ہے۔

خون میں یورک ایسڈ کی بلند سطح گاؤٹ، گردے کی پتھری دیگر خرابیوں جیسی سنگین صورتحال کا سبب بن سکتی ہے۔

اس کے علاوہ یورک ایسڈ کی بڑھتی ہوئی سطح میٹابولک سنڈروم، امراض قلب اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بھی بڑھا سکتی ہے اسے ہائپروریسیمیا بھی کہا جاتا ہے۔

جب ہمارا جسم فضلہ نہیں نکال پاتا تو یہ جوڑوں میں ٹھوس کرسٹل بناتا ہے جسے گاؤٹ کہتے ہیں یہ جسم میں یورک ایسڈ کے بڑھنے کا سبب بنتا ہے۔

یورک ایسڈ کے بڑھنے سے ہڈیوں اور جوڑوں میں درد ہوتا ہے اور پاؤں بھی سوج جاتے ہیں جس کی وجہ سے چلنے میں تکلیف ہوتی ہے۔

اگر آپ کچھ چیزوں پر توجہ دیں تو آپ اپنے خون میں یورک ایسڈ کی سطح کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔ ان میں باقاعدگی سے ورزش کرنا، صحت مند وزن کو برقرار رکھنا، الکوحل کے استعمال کو محدود کرنا اور پیورین سے بھرپور غذاؤں کی مقدار کو کم کرنا شامل ہیں۔

اس کے علاوہ سرخ گوشت سے پرہیز اور اپنی روزمرہ کی خوراک پر زیادہ توجہ دے کر اسے کسی حد تک کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

یورک ایسڈ کے مسئلے سے بچنے کے لیے ڈاکٹرز پھول گوبھی، بند گوبھی، برسیلز، اسپراؤٹس اور مشروم نہ کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ان میں پیورین کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اس لیے ان چیزوں کو کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

نان ویجیٹیبل غذاؤں میں پیورین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے جسم میں اس کے بڑھنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

اس لیے گوشت کھاتے وقت اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے کہ گوشت کے بعض اعضاء جیسے جگر، گردے وغیرہ کا استعمال نہ کیا جائے۔

اس کے علاوہ سی فوڈ میں شامل کیکڑے یا جھینگے کو اپنے غذا میں شامل نہیں کرنا چاہیے۔ یہ تمام چیزیں جسم میں اس کی سطح میں اضافہ کرتی ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں