تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

بھارت میں لاعلاج مریض اب اپنی مرضی سے باعزت موت مر سکیں‌ گے

نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے لاعلاج امراض میں مبتلا مریضوں کو اپنی مرضی سے باعزت موت کی اجازت دے دی۔

تفصیلات کے مطابق بھارت میں لاعلاج مرض میں مبتلا مریضوں کو جو اپنے عارضے کے باعث شدید درد و تکلیف کی زندگی گزارتے ہیں انھیں اب اپنی عزت دارانہ موت منتخب کرنے کی اجازت ہوگی۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ دیپک مشرا کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے ایک نجی تنظیم ’کامن کاز‘ کی درخواست سے متعلق سماعت کی جس دوران عدالت نے موقف اختیار کیا کہ شہریوں کو باعزت جینے کے ساتھ ساتھ باعزت مرنے کا بھی حق حاصل ہے۔

فرانس میں آسان موت مرنے کا بل منظور

سماعت میں عدالت نے کہا کہ جو شخص مرض الموت میں مبتلا ہو یا نا قابل علاج بے ہوشی میں چلا گیا ہو، ایسی صورت میں ان کو لگائے گئے لائف سپورٹ سسٹم (مصنوعی آلات) ہٹا لینے چاہیں۔

عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ از خود موت کو گلے لگانے کی اجازت صرف ان مریضوں کو ہوگی، جن کے صحت یاب ہونے کی کوئی امید نہ ہو، ایسے لوگوں کو یہ اجازت نہیں دیں گے، جو صحیح سلامت ہو لیکن وہ خود کشی کرنا چاہتا ہو۔

سپریم کورٹ کی جانب سے اہم فیصلہ سامنے آنے کے بعد نجی تنظیم ’کامن کاز‘ کے سینیر وکیل پرشانت بھوشن نے اسے ایک تاریخی فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ فیصلہ سب کے سامنے ہے، اس ضمن میں تمام شکوک و شبہات ختم ہو گئے۔

ڈاؤن سنڈروم: لاعلاج اور نا معلوم جینیاتی نقص

خیال رہے کہ بھارت میں سن 2015 میں اس وقت یہ بحث چھڑی، جب ایک 66 سالہ نرس ’ارونا شان باگ‘ کی ایک دوست نے ان کے لیے عدالت سے ازراہ ہمددردی موت کا مطالبہ کیا تھا، تاہم اس وقت سپریم کورٹ کے جج جسٹس مارکنڈے نے مرضی کی موت دینے سے انکار کیا تھا۔ البتہ انہوں نے کہا تھا کہ اس پر بحث ہونی چاہیے۔ اس کے بعد یہ معاملہ آئینی بینچ کے حوالے کر دیا گیا تھا۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -