چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت جنگیں ہوچکی ہیں لیکن پانی روکنے کی بات کبھی نہیں ہوئی۔
اے آر وائی کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان بھارت میں صلاحیت ہے بات چیت سے مسائل کا حل نکال سکتے ہیں، سندھ طاس معاہدے پر بات چیت کرکے ہم نے مسئلہ حل کیا، پاکستان بھارت بات چیت کے ذریعے تمام مسائل حل کرسکتے ہیں، موجودہ حکومت نے کئی بار بات چیت کی پیشکش کی لیکن بھارت نے انکار کیا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے واقعات پر تو پوری دنیا آواز اٹھاتی ہے، صدر، وزیراعظم سمیت پاکستان کے تمام رہنماؤں نے دہشت گردی کی مذمت کی۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت ایٹمی طاقتیں ہیں بھارت نے پانی روکنے کا نیا ایشو چھیڑا ہے، پانی روکنے سے متعلق ماضی میں کسی ملک نے ایسے جارحانہ فیصلے نہیں کیے، پانی روکنے کا دہشت گردی یا مقبوضہ کشمیر سے کیا تعلق ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پانی روکنا جارحانہ اقدام ہے اور اس پر ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے، پانی روکنے کامعاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائیگا تو یقیناً بھارتی حکام بیک فُٹ پر ہونگے،
جب وزیرخارجہ تھا بھارت کی کوششیں تھیں کہ سندھ طاس معاہدے کو چیلنج کرے، بھارت کو معلوم ہے سندھ طاس معاہدے پر ان کا کیس مضبوط نہیں ہے، بھارت دہشت گردی کا بہانہ بناکر سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کا قدم اٹھارہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ دنیا بھر میں جنگیں ہوتی آئی ہیں لیکن کھانے پینے کی اشیا سے متعلق عالمی قوانین ہیں، دو ممالک میں جنگ کی صورت میں بھی عالمی قوانین کے مطابق پانی نہیں روکا جاسکتا۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ بھارت نے جارحانہ قدم اٹھاکر خود کو بےنقاب کردیا ہے کہ ان کا ٹارگٹ معصوم پاکستانی ہیں، پاکستان نے بھارتی اقدامات کے جواب میں درست فیصلے لیے ہیں، پاکستان کی جانب سے بھارت کو جوابی اقدامات کی ضرورت تھی۔
حکومت نے جو اقدامات کیے ہیں پوری سپورٹ کرتے ہیں اور ہم ساتھ ہیں، بھارت سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ لیتا ہے تو پاکستان بھی بھرپور جواب دیگا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ شملہ معاہدہ ہو یا سندھ طاس معاہدہ برقرار رہنا چاہیے، عالمی سطح پر ہم اپنا کیس مضبوط انداز میں لڑتے رہے، بھارت کا کیس کمزور ہے، مقبوضہ کشمیر ہو یا پاکستان میں دہشت گردی سے متعلق بھارت کا کیس کمزور ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان بھارت ایٹمی طاقتیں ہیں عالمی سطح پرکوششیں ہونگی کہ بات آگے نہ بڑھے، سندھ طاس معاہدے کے مطابق جو دریا ہمارے ہیں ہمارے ہی رہیں گے۔
آل پارٹیز کانفرنس بلانا وزیراعظم کا فیصلہ ہوگا، پارلیمان بھی موجود ہے، بھارت نے اے پی سی کی جس میں انھوں نے سیکیورٹی ناکامی کا اعتراف کیا، بھارتی سیاسی جماعتیں اے پی سی کے ذریعے خود کو متحد دکھانا چاہتی ہیں، وزیراعظم کی مرضی ہے وہ اے پی سی بلانا محسوس کرتے ہیں تو بلانا چاہیے۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ دریائے سندھ پر مزید نہروں سے متعلق تحفظات پر وزیراعظم کو قائل کیا، وزیراعظم کیساتھ ملاقات طے تھی جس میں وفود کی سطح پر شریک ہوئے۔
انھوں نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی نےملاقات میں ایک معاہدے پر دستخط کیے، معاہدے کے مطابق سی سی آئی میں اتفاق رائے کے بغیر نئی نہریں نہیں بنیں گی، وزیراعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بھی طلب کرلیا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے بھی مراسلہ سی سی آئی میں بھجوایا گیا تھا، سی سی آئی میں اتفاق رائے نہ ہونے پر نہروں کا منصوبہ واپس بھجوایا جائیگا۔
پیپلزپارٹی کا پہلے دن سے مؤقف تھا دریائے سندھ پر مزید نہریں نہیں بنیں گی، پیپلزپارٹی نے ہر فورم پر دریائے سندھ پر نہروں کا معاملہ اٹھایا، ایکنک میں بھی دریائے سندھ پر مزید نہریں بنانے کے مؤقف کو مسترد کیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ سندھ کی جانب سے بھرپور آواز اٹھائی گئی جس کی وجہ سے نہروں کا معاملہ ختم ہوا، کچھ منفی طاقتیں ہیں جووفاق اور صوبوں کے درمیان دوریاں پیدا کرنا چاہتی تھیں۔