نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت اس مرتبہ اپنا بیانیہ بنانے میں ناکام رہا، ہم نے جو بات کی دنیا نے کہا یہ ہی سچ ہے، ہماری جیت ہوئی۔
اے آر وائی کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ سفارتی سطح پر جو ذمہ داری تھی وہ بخوبی نبھائی ہے، 60 سے زائد ممالک سے میرا رابطہ ہوا، 100 سے زائد رابطے سفارتکاروں نے کیے، پاکستان میں موجود سفارتکاروں کو بھی بریفنگ دیتے رہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت پروپیگنڈا کرتا رہا جبکہ پاکستان نے کہا ہم کچھ کرینگے تو دنیا کو پتہ چل جائیگا، الحمدللہ ہم نے جو کیا وہ دنیا نے دیکھا اور آج سب اس پر بات بھی کررہے ہیں۔
پاکستان نے کسی ملک کو نہیں کہا کہ سیزفائر کرادیں، بھارتی جارحانہ اقدامات دنیا دیکھ رہی ہے، بھارت نے جو بھی اقدام اٹھایا ہے ہم نے اس کا بھرپور جواب دیا ہے، ہم نے بھارت کے طیارے گرائے وہ توقع نہیں کررہے تھے۔
انھوں نے کہا کہ دنیا کو بتایا کہ پاکستان کا پہلگام واقعے سے کوئی لینا دینا نہیں، ہم نے تو پہلگام واقعے کی شفاف اور غیرجانبدار تحقیقات کرانے کی پیشکش کی، ہماری پیشکش کو ٹھکرا کر بھارت نے جو جارحیت کی وہ دنیا نے دیکھی۔
نائب وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارت خود کو خطے کا تھانیدار سمجھ بیٹھا تھا لیکن یہ کبھی نہیں ہوسکتا، بھارتی جارحیت کا ہم نے جواب دیا تو دنیا نے دیکھا کہ کیسے اہداف کو نشانہ بنایا۔
انھوں نے کہا کہ بھارت نے 4 میزائل فائر کیے جو امرتسر میں گرے تاکہ سکھوں کو نشانہ بنایا جاسکے، ایک میزائل پاکستان میں داخل ہوا جسے کامیابی سے گرا دیا گیا، بھارت کی کوشش تھی کہ سکھوں کوکسی طرح پاکستان کیخلاف کیا جائے۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ امریکی سیکریٹری اسٹیٹ نے کال کی کہا بھارت سیزفائر کیلئے تیار ہے، امریکی سیکریٹری اسٹیٹ کو جواب دیا کہ بھارت تیار ہے تو ہم بھی تیار ہیں۔
امریکی سیکریٹری اسٹیٹ کو کہا بھارت دوبارہ حملہ کریگا تو ہم بھی جواب دینگے، بھارت کی جانب سے غلط بیانی کی گئی کہا گیا پاکستان کا ایف16 گرا دیا، بھارت نے مسلسل غلط بیانی سے کام لیا جسے ہم نے بےنقاب کیا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ ہرچیز دیکھ رہے ہیں، بھارت پانی روکنے کا بندوبست راتوں رات نہیں کرسکتا، سندھ طاس معاہدہ بھارت بالکل معطل نہیں کرسکتا، ملٹری لیول پر ابھی بات جاری ہے، اگلا مرحلہ ڈائیلاگ کا ہوگا۔
انھوں نے بتایا کہ ہم وفود مختلف ممالک بھیج رہے ہیں جو مسئلے پر بات کریں گے، ہم وفود مختلف ممالک بھیج رہے ہیں جو مسئلے پر بات کریں گے، ایک وفد یورپی ممالک اور ایک وفد امریکا اور ایک روس بھی جائیگا، وزیراعظم نےوفودعالمی سطح پربھیجنےکی منظوری دےدی ہے۔