ہفتہ, ستمبر 28, 2024
اشتہار

بھارت اور پاکستان کے پاس کتنے ایٹمی ہتھیار ہیں؟ نئی رپورٹ جاری

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان اور بھارت دو پڑوسی لیکن روایتی حریف ممالک ہیں جن کے درمیان کئی جنگیں ہوچکی ہیں اور بھارت نے اب ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ میں پاکستان کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا نے اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سیپری) کے حوالے سے خبر دی ہے کہ پاکستان کے پڑوسی روایتی حریف بھارت کے پاس اب پاکستان سے زیادہ ایٹمی ہتھیار موجود ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی وار ہیڈز کی تعداد 170 پر برقرار ہے جب کہ بھارت جو پہلے 164 وار ہیڈز رکھتا تھا اور پاکستان سے پیچھے تھا اب اس کے ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد 172 ہوگئی ہے اور یوں اس نے اس دوڑ میں پاکستان کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

- Advertisement -

سیپری نے منگل کو شائع ہونے والی اپنی سالانہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ بھارت نے ایٹمی ہتھیاروں کے ذخیرے میں کچھ اضافہ کیا ہے اور گزشتہ سال جنوری 2023 میں اس کے ایٹمی جنگی ہتھیاروں کی تعداد 164 تھی وہ ایک سال بعد جنوری 2024 میں بڑھ کر 172 ہو گئی ہے اور اس اضافے کے بعد بھارت دنیا میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کی فہرست میں چھٹے نمبر پر پہنچ گیا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسی مدت  کے دوران پاکستان  کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں کوئی اضافہ نہیں ہوا اور اس کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد 170 پر برقرار ہے۔

 سیپری کے مطابق چین نے اپنے وار ہیڈز کی تعداد میں کافی اضافہ کیا ہے اور جنوری 2023 میں جو تعداد 410 تھی، وہ جنوری 2024 میں 500 تک پہنچ گئی۔ اس تعداد میں مزید اضافے کے قومی امکانات ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روس اور امریکا کے پاس مجموعی طور پر دنیا کے تقریباً 90 فیصد جوہری ہتھیار ہیں۔

سیپری کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا، روس، فرانس، چین، بھارت اور پاکستان سمیت نو جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک میں، جوہری ہتھیاروں کو جدید سے جدید بنانے پر کام مسلسل جاری ہے۔

عالمی انوینٹری میں تقریباً 12,121 جوہری وار ہیڈز شامل ہیں جن میں سے تقریباً 9,585 فوجی ذخیرے میں رکھے گئے ہیں۔ ان میں سے تقریباً 3,904 وار ہیڈز میزائلوں اور طیاروں کے ساتھ تعینات ہیں، جن میں جنوری 2023 سے 60 کا اضافہ ہوا ہے، جب کہ بقیہ مرکزی اسٹوریج میں ہیں۔

– تعینات کیے گئے وار ہیڈز میں سے تقریباً 2,100 ہائی آپریشنل الرٹ پر ہیں، جو بنیادی طور پر روس اور امریکا کے پاس ہیں اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چین پہلی بار اس زمرے میں شامل ہوا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں