تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

بھارت میں کورونا کی نئی قسم سے تباہی کیوں پھیلی ؟ ماہرین نے بتا دیا

نئی دہلی : بھارت میں کورونا وائرس سے ہونے والی تباہ کاریوں کے حوالے سے ماہرین صحت نے متعلقہ حکام کو قبل از وقت آگاہ کردیا تھا لیکن بروقت اقدامات نہ کرنے کے باعث ہزاروں افراد لقمہ اجل بن گئے۔

کورونا کی دوسری لہر نے بھارت میں بہت تباہی مچائی جس سے یومیہ ہزاروں لوگوں کی جانیں چلی گئیں اور لاکھوں لوگ علاج کے لئے در در بھٹکتے رہے۔

اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ متعلقہ حکام کو کورونا کی اس تازہ لہر اور نئی قسم سے متعلق کافی پہلے آگاہ کردیا گیا تھا لیکن حکومت نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی، یہی وجہ ہے کہ کورونا کا بڑے پیمانے پر پھیلاؤ ہوا۔

خبر رساں ادارہ رائٹر کا دعویٰ ہے کہ ماہرین صحت نے مارچ ماہ میں ہی ہندوستانی عہدیداروں کو متنبہ کیا تھا کہ کورونا وائرس کی نئی قسم بہت تیزی سے پھیل رہی ہے جو دیہی علاقوں میں زیادہ اثر دکھا رہی ہے، ماہرین کے مطابق یہ کورونا کا بی.ون.617ویرینٹ تھا، جس نے ہندوستان میں تباہی مچائی اور دنیا کے 40 سے زیادہ ممالک میں پھیل گیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ30 سال سے صحت کے شعبے سے وابستہ ڈاکٹر سبھاش سالوکے نے مارچ کے اوائل میں سینٹرل گورنمنٹ کے اعلیٰ عہدیداروں، بشمول ڈاکٹر وی کے پال، سوجیت کمار سنگھ کو اس سلسلے میں متنبہ کیا تھا۔ ماہ فروری میں اس لہر کا اثر مہاراشٹر میں نظر آ یا تھا، جس کا ذکر ڈاکٹر سالوکے نے سینئر عہدیداروں سے بھی کیا تھا۔

اب ڈاکٹر سالوکے کا دعویٰ ہے کہ کسی نے بھی ان کے انتباہ کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ تاہم رائٹرز کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر وی کے پال نے انہیں اس معاملے پر بتایا کہ ڈاکٹر سالوکے نے صرف معلومات دی تھیں کوئی انتباہ نہیں دیا تھا۔ ڈاکٹر پال کے مطابق اس حوالہ سے پونے کی لیب میں اسی وقت تحقیق شروع کردی گئی تھی۔

خیال رہے کہ کورونا کی بی ون617 قسم دیکھتے ہی دیکھتے ہندوستان کے دوسرے علاقوں میں پھیلنا شروع ہو گئی۔ تقریباً 80 دن کے اندر یہ لہر دنیا کے 40 ممالک تک پہنچ گئی۔ جس کے بعد عالمی ادارہ صحت نے اسے انتہائی تشویش ناک قرار دیا۔

ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ مہارشٹر میں پھیلنے والہ لہر پر توجہ نہ دینا حکومت کی بہت بڑی غلطی تھی کیونکہ اس کے بعد بہت ساری ریاستوں میں انتخابات ہوئے اور سب کی توجہ انتخابات پر مرکوز تھی۔

مہاراشٹرا میں بھی ریاستی سطح پر انتخابی سرگرمیاں جاری تھیں، مہاراشٹرا جیسی ریاستیں پہلے ہی لاک ڈاؤن نافذ کرسکتی تھیں لیکن اپریل تک انتظار کیا گیا۔

Comments

- Advertisement -