نئی دہلی : بھارت حکومت نے افواہوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس منقطع کردی، ان افواہوں کے باعث مشتعل افراد کے ہاتھوں اب تک تین افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کی مشرقی ریاست تریپورا میں سوشل میڈیا اور موبائل فون پر میسج کے ذریعے پھیلائی جانے والی افواہوں نے زور پکڑ لیا، ان افواہوں میں مختلف لوگوں پر زیادہ تر مویشی چوری یا بردہ فروشی کا الزام عائد کیا جارہا ہے، جس کے ردعمل میں لوگ مشتعل ہوجاتے ہیں اور اس شخص کو تشدد کرکے ہلاک کردیا جاتا ہے۔
گزشتہ روز جمعرات کو ایسے ہی تین پرتشدد واقعات پیش آئے جس کی وجہ سے تین بے گناہ لوگوں کو موت کی نیند سلا دیا گیا، برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق مشتعل ہجوم کے ہاتھوں تین افراد کی ہلاکت کے بعد حکام نےمذکورہ علاقوں میں48گھنٹوں کے لیے انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروس منقطع کر دی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران واٹس ایپ کے ذریعے متعدد جھوٹی افواہیں پھیلائی گئیں۔ جس کے بعد ایسے واقعات پیش آئے، زیادہ تر تشدد کا نشانہ ایسے لوگوں کو بنایا گیا جو غیرمقامی تھے اور کسی کام کے سلسلے میں یہاں آئے ہوئے تھے۔
لوگوں کے ان افواہوں سے خوفزدہ ہونے کا یہ عالم ہے کہ متعلقہ حکام نے قتل کی وارداتوں کے بعد سکانتا چکرورتی نامی ایک شخص کو عوام میں آگاہی پھیلانے کہ ان افواہوں پر کان نہ دھریں کی ذمہ داری سونپی۔
وہ میگا فون کے ذریعے لوگوں کو افواہیں اور من گھڑت خبریں پھیلانے سے متعلق خبردار کر رہے تھے کہ سابروم کے علاقے میں سکانتا چکرورتی کو ہی مشتعل افراد نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور لاٹھیاں اور اینٹیں مار کر ہلاک کر ڈالا، واقعے میں ان کا ڈرائیور بھی زخمی ہوا۔
اس سے چند گھنٹے قبل ایک ہزار افراد پر مبنی ایک ہجوم نے اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے تاجروں پر ہلہ بول کر ایک کو ہلاک جب کہ دوسرے کو شدید زخمی کر دیا تھا۔
تشدد کے پے در پے واقعات کے بعد انتظامیہ نے افواہیں روکنے کے لیے اگلے 48 گھنٹوں کے لیے انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروس معطل کر دی ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔