تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

بھارتی کسانوں کا بی جے پی رہنماؤں کیخلاف بڑا اعلان

چندی گڑھ : بھارت میں جاری کسان تحریک اپنے عروج پر ہے، مظاہرین اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود اپنے مؤقف سے ذرا بھی پیچھے نہیں ہٹے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق کسان رہنماؤں نے بی جے پی رہنماؤں سے متعلق فیصلہ کیا ہے کہ وہ انہیں اپنی کسی بھی تقریب میں مدعو نہیں کریں گے۔

اس سلسے میں زرعی قوانین کے خلاف جاری کسان تحریک کے رہنما اور بھارتیہ کسان یونین کے سربراہ نریش ٹکیت نے اعلان کیا ہے کہ بی جے پی کے کسی بھی لیڈر کو شادی یا کسی دوسری تقریب میں مدعو نہیں کیا جائے گا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسے حکم سمجھیں یا پھر مشورہ کوئی بھی انہیں (بی جے پی رہنماؤں) کسی تقریب کا دعوت نامہ نہیں بھیجے گا۔ اگر کوئی کسان رہنما ایسا کرتا ہے تو اگلے دن اسے مظاہرے میں شامل100 افراد کے لیے کھانا بھجوانا ہوگا۔

نریش ٹکیت نے مزید کہا کہ اگر وہ (بی جے پی لیڈران) ہمارے ساتھ بد سلوکی کرتے ہیں، وہ ہم پر یا بھارتیہ کسان یونین پر الزام تراشی کرتے ہیں تو میں کہتا ہوں کہ وہ اپنے گھر پر خوش رہیں اگر آپ اسے بائیکاٹ کہتے ہیں تو اسے بائیکاٹ ہی سمجھیں۔

واضح رہے کہ بھارت میں کسان کئی ماہ سے تین زرعی قوانین کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکال رہے ہیں۔ گزشتہ سال نومبر میں ریاست کے ہزاروں کسانوں نے دہلی تک مارچ کیا تھا۔

پنجاب کے علاوہ دیگر ریاستوں کے کسانوں خصوصاً اترپردیش اور ہریانہ سے تعلق رکھنے والے کسان بھی اس تحریک سے وابستہ ہیں انہوں نے ڈھائی ماہ سے دہلی کی تینوں سرحدوں سنگھو، ٹیکری اور غازی آباد بارڈر پر ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔

مزید پڑھیں : کسان تحریک، پنجاب کے وزیراعلیٰ نے بھی مودی کو خبر دار کردیا

ملک بھر کے کسانوں کی چالیس سے زائد تنظیموں پر مشتمل تحریک میں کسان مرکزی حکومت سے تینوں نئے زرعی قوانین کو واپس لینے اور ایم ایس پی کو قانونی طور پر لاگو کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

Comments

- Advertisement -