تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

بھارتی انتخابات: لوک سبھا میں مسلمانوں کی نمائندگی کم ہوگئی

نئی دہلی: بھارت میں ہونے والے لوک سبھا (ایوانِ زیریں) کے انتخابی نتائج کے مطابق ایوان میں مسلمان اراکین کی تعداد پہلے سے کم ہوگئی جس کے بعد انہیں اب بقا کا خطرہ درپیش ہے۔

تفصیلات کے مطابق لوک سبھا میں مسلمانوں کی نمائندگی گھٹ گئی کیونکہ الیکشن میں مسلمانوں کو خطرے کے طور پر پیش کیا گیا تھا لہذا اب انہیں بھارت میں رہنے کے لیے بقا کا خطرہ درپیش ہے۔ بھارت میں گاؤ کشی کے نام پر مسلمانوں پر تشدد بی جے پی کے حامیوں نے الیکشن جیتنے کے اگلے روز سے ہی شروع کردیا،رپورٹ کے مطابق بھارت میں ہندونظریات کی حامل بھارتیہ جنتا پارٹی کی بھاری اکثریت سے کامیابی نے ملک کے مستقبل کی راہ طے کردی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگلے پانچ سال میں اب ہندو توا کے بقیہ ایجنڈے کی تکمیل ہوگی کیونکہ لوک سبھا میں مسلمان اراکین کا تناسب پہلے ہی کم تھا تاہم اب کی انتخابی نتائج میں یہ تعداد اور بھی کم ہوگئی۔

مزید پڑھیں: انتخابات میں شکست، گانگریس میں شدید بحران، راہول گاندھی استعفے کے اعلان پر ڈٹ‌گئے

رپورٹ کے مطابق بھارت میں مسلم آبادی پچیس کروڑ سے زائد ہے لیکن سرکار دستاویز ات میں یہ تعداد بیس کروڑ بتاتی جاتی ہے جو کُل آبادی کا 15 فیصد ہے، مسلم کمیونٹی کی کثیر تعداد ہونے کے باوجود انہیں بھارت کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے صرف 20 فیصد لوک سبھا میں نمائندگی دی گئی۔

لوک سبھا کے حالیہ انتخابات میں بی جے پی نے صرف چھ مسلمانوں کو ٹکٹ دیئے تھے جن میں ایک بھی کامیاب نہ ہوسکا، بھارت کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش میں مسلمانوں کی تعداد ساڑھے چار کروڑ ہے یہاں سے سب سے زیادہ چھ مسلم امیدوار منتخب ہوئے ہیں۔

اسی طرح مغربی بنگال سے آٹھ سے دس نمائندے منتخب ہوکر آتے تھے لیکن اس بار صرف چار ہی مسلمان لوک سبھا پہنچ سکےجبکہ بہار سے صرف دو ہی مسلم امیدوار کامیاب ہوئے ۔ کیرالہ اور آسام میں مسلم نمائندگی گھٹ کر ایک ایک نشست تک رہ گئی ۔ پنجاب اور مہاراشٹر سے بھی ایک ایک امیدوار ہی کامیابی حاصل کرسکا۔

مقبوضہ کشمیر سے تین مسلمان نمائندے لوک سبھا کے رکن بنے، معروف مسلم رہنما اور مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی کو تنلگانہ سے سیٹ ملی اسی جماعت کو ایک اور سیٹ اورنگ آباد سے بھی ملی، بھارت میں اسد الدین اویسی کی جماعت مسلمانوں کے مسائل پر کھل کر بات کرتی ہے۔

الیکشن سے قبل انہوں نے کھل کر کہا تھا کہ مسلمانوں کے مسائل کو نہیں اٹھایا جاتا، اور بھارت میں صرف مذہب کے نام پر ووٹ مانگا جاتا ہے، ماضی میں سیکولر جماعتیں مسلمانوں کے مسائل کسی حد تک اٹھاتی رہی ہیں لیکن یہ پارٹیاں خود اپنی بقا کی جنگ لڑرہی ہیں اس لئے اب کوئی پارٹی سیکولرازم کی بات نہیں کرتی۔

ہندوستان میں مسلمانوں دیوار سے لگانے اور انہیں ووٹ سے محروم کرنے کی کوششیں کافی عرصے سے جاری ہیں اور بی جے پی نے حالیہ الیکشن مسلمان مخالف مہم چلا کر لڑا اسی وجہ سے انہیں بڑی تعداد میں نشستیں بھی ملیں۔ بھارتی تجزیہ نگاروں کے مطابق بی جے پی کو حکومت ملنے اور نئے وزیراعظم کی حلف برداری کے بعد اب مسلمانوں پرمزید پابندیاں لگائی جاسکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن میں فتح ملنے کے بعد مودی کابینہ سمیت مستعفیٰ

یاد رہے کہ حال ہی میں بھارت کے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کا اعلان کیا گیا جس میں بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتوں نے 350 کے قریب نشستیں اپنے نام کیں، بھارت میں حکومت بنانے کے لیے لوک سبھا کی 272 نشستیں درکار ہوتی ہیں، 1984 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کوئی بھی پارٹی بھاری اکثریت سے حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی الیکشن کمیشن کی جانب سے حتمی نتائج کا اعلان کردیا گیا جس کے مطابق کانگریس نے لوک سبھا کی 542 نشستوں میں سے 100 سے بھی کم نشتیں اپنے نام کیں۔ بی جے پی کی قیادت میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) نے کُل 350 نشستیں حاصل کیں۔

Comments

- Advertisement -
عمیر دبیر
عمیر دبیر
محمد عمیر دبیر اے آر وائی نیوز میں بحیثیت سب ایڈیٹر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں