آسام : انتہا پسند مودی کے بھارت میں مسلمانوں کے مدارس بھی ناقابلِ برداشت ہوگئے۔ ریاست آسام کے وزیرِاعلیٰ نے مدارس کو ہندو ثقافت کیلئے خطرہ قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست آسام کے وزیرِاعلیٰ ہیمنت بسوا شرما نے مسلم دشمنی میں چھ سو مدارس بند کردیے۔
وزیرِاعلیٰ آسام ہیمنت بسوا شرما کے حکم پر600مدارس بند کیے گئے انہوں نے کہا ہے کہ ریاست میں تمام مدرسوں کو جلد بند کرادیں گے، اس سے پہلے بھی وزیراعلیٰ آسام متعدد مدرسے مسمار کراچکے ہیں۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست آسام میں 600مدارس بند کرادیے گئے ہیں جبکہ باقی مدارس کو بھی جلد ہی بند کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔ ہندو انتہا پسند وزیراعلیٰ ہیمانت بسوا شرما کا کہنا ہے کہ ہمیں مدرسے نہیں چاہئیں بلکہ ہمیں اسکول کالجز اور جامعات درکار ہیں۔
Karnataka | People from Bangladesh come to Assam & create a threat to our civilization & culture. I have closed 600 madrassas & I intend to close all madrassas because we do not want madrassas. We want schools, colleges & universities: Assam CM Himanta Biswa Sarma, in Belagavi pic.twitter.com/aIqASZD2a0
— ANI (@ANI) March 16, 2023
ہیمانت بسوا شرما کے مدارس مخالف بیان پر سماج وادی پارٹی سے تعلق رکھنے والے لوک سبھا کے رکن ڈاکٹر سید طفیل حسن نے ردعمل میں کہا کہ مدارس ہندوستان کی تعلیم میں 1000 برس سے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، مدارس میں صرف اسلامی تعلیم ہی نہیں دی جاتی بلکہ وہاں پر جدید عصری علوم بھی پڑھائے اور سکھائے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف ہیمانت بسوا شرما زہر اگل رہے ہیں تو دوسری جانب وزیراعظم نریندر مودی کہہ رہے ہم چاہتے ہیں کہ مسلمان ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں کمپیوٹر اٹھائیں۔