بھارتی عدالتوں میں اب عوام قانون کی ایسی دیوی کا نظارہ کریں گے جو اندھی نہیں ہوگی اور اس کے ہاتھ میں تلوار کے بجائے آئین کی کتاب ہوگی۔
بھارت میں برطانوی راج سے ہی قانون اندھا ہوتا ہے کے عملی نمونے کے طور پر عدالتوں میں قانون کی ایسی مورتیاں نصب کی جاتی تھیں جن کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوتی تھی اور ہاتھ میں تلوار ہوتی تھی۔ آنکھوں پر پٹی بندھے ہونے کا مطلب یہ تھا کہ عدالت چہرے دیکھ کر فیصلہ نہیں کرتی بلکہ انصاف پر مبنی کرتی ہے۔
انڈین میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی ہدایت پر اب عدالتوں میں نظر آنے والی ’انصاف کی دیوی‘ میں کئی اہم تبدیلیاں کر دی گئی ہیں۔
اب عوام اور سائلین کو سپریم کورٹ سے لے کر ماتحت عدالتوں تک کمرہ عدالت میں اندھی اور تلوار پکڑے قانون کی دیوی کے جائے آئین کی کتاب پکڑے مورتی دکھائی دے گی۔
سپریم کورٹ کے حکم پر قانون کی دیوی قرار دی جانے والی مورتی کی آنکھوں سے پٹی بھی ہٹا دی گئی ہے جب کہ اس کے ہاتھ میں صدیوں سے موجود تلوار کی جگہ آئین کی کتاب دے دی گئی ہے۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی کا واضح مطلب سب کو یہ پیغام دینا ہے کہ قانون اندھا نہیں ہوتا۔
اس تبدیلی پر بھارت میں ملے جلے تبصرے کیے جا رہے ہیں اور کئی نے اس تبدیلی پر تنقید بھی کی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارت کی عدالت نے مسلم دشمنی پر مبنی نفرت انگیز فیصلہ سنایا تھا جس میں مسجد میں ہندو مذہبی نعرے لگانے کو جائز قرار دیا گیا تھا۔