منگل, اپریل 15, 2025
اشتہار

باپ کا انتہائی قدم اٹھانے سے قبل بھاگنے والی بیٹی کے نام درد بھرا خط

اشتہار

حیرت انگیز

مدھیہ پردیش: بھارت میں ایک 49 سالہ میڈیکل اسٹور کے مالک نے بیٹی کی دوسری برادری کے نوجوان سے شادی کرنے پر خودکشی کرلی۔

بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش کے گوالیار میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں بیٹی کی فیملی کی مرضی کے خلاف شادی کرنے سے پریشان باپ نے اپنی جان لے لی ساتھ ہی بیٹی کے نام ایک درد بھرا خط بھی چھوڑ گئے۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق رشی راج عرف سنجو جیسوال نے رات تقریباً ایک بجے فائرنگ کر کے خودکشی کی، گولی ان کے کنپٹی میں لگی تھی، فوری طور پر انہیں ہاسپٹل لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔

ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کرشنا لال چندانی نے بتایا کہ متوفی کی بیٹی نے تقریباً 15 دن قبل محلے کے ایک مختلف برادری سے تعلق رکھنے والے نوجوان کے ساتھ گھر سے بھاگ کر شادی کرلی تھی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کے بھاگنے کے بعد اسے اندور سے ٹریس کر کے واپس لایا گیا، عدالتی سماعت کے دوران اس نے دعویٰ کیا کہ وہ قانونی طور پر شادی شدہ ہے اور اس نے اپنے شوہر کے ساتھ جانے کا انتخاب کیا۔

نئی نویلی دلہن لاکھوں روپے نقدی اور زیورات لے کر فرار، پولیس نے کیسے گرفتار کیا؟

رپورٹ میں پولیس کے حوالے سے بتایا گیا کہ رشی راج نے خودکشی سے قبل ایک نوٹ بھی لکھا ہے جس میں اس نے بیٹی کے فیصلے پر جذباتی تکلیف کا اظہار کیا۔

رشی راج نے خودکشی نوٹ پر لکھا ”ہرشیتا تم نے غلط کیا میں جا رہا ہوں، میں تم دونوں کو مار سکتا تھا لیکن میں اپنی بیٹی کو کیسے ماروں؟۔

نوٹ میں انہوں نے بالغ بچوں کے قانونی حقوق اور والدین کے اختیارات پر بھی سوالات اٹھائے، ارشی نے لکھا ‘بیٹی، تم نے جو کیا وہ صحیح نہیں تھا اور وہ وکیل جو کچھ پیسوں کے لیے پورے خاندان کو برباد کر دیتا ہے کیا اس کی اپنی بیٹیاں نہیں ہیں؟ کیا وہ ایک باپ کا درد نہیں سمجھ سکتا؟ پورا خاندان تباہ ہو گیا ہے، اور اب کچھ نہیں بچا۔’

باپ نے خودکشی نوٹ پر مزید لکھا "میں پھر کہتا ہوں، اگر ہمارے سماج کے تحت شادی قانونی نہیں مانی جاتی تو عدالت نے لڑکی کو اس کے ساتھ جانے کی اجازت کیسے دے دی؟ کسی نے بھی میرے درد کو نہیں سمجھا۔”

پولیس کے مطابق واقعے کی تفتیش جاری ہے اور فارنزک ٹیم نے بھی شواہد اکٹھا کرنے کے لیے خودکشی کے مقام کا دورہ کیا، ساتھ ہی واقعے کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں