ہفتہ, مئی 3, 2025
اشتہار

پاک بھارت تنازع : عالمی طاقتوں کا جھکاؤ کس جانب ہے؟ مشاہد حسین سید کا تجزیہ

اشتہار

حیرت انگیز

پہلگام واقعے کے بعد جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک پاکستان اور بھارت کی موجودہ صورتحال علاقائی و عالمی سطح پر خطرے کی صورت اختیار کرچکی ہے، تاہم اس بار کوئی عالمی طاقت بھارت کے ساتھ نہیں ہے۔

پاک بھارت موجودہ صورتحال کے تناظر میں کون سا ملک کس کا ساتھ دے گا؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں ماہر بین الاقوامی امور مشاہد حسین سید نے اہم تجزیہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے اپنے حالیہ انٹرویو میں واضح الفاظ میں کہا ہے کہ دونوں ایٹمی ممالک اور ہمارے دوست ہیں انہوں نے بھارت اور پاکستان سے کشیدگی کم کرنے کا کہا، اس سے پہلے صدر ٹرمپ نے بھی یہی کہا تھا کہ دونوں ممالک ہمارے دوست ہیں۔

مشاہد حسین سید نے کہا اس بار بہت حیران کن بات سامنے آئی وہ یہ کہ اس دنیا کی تین بڑی طاقتیں امریکا چین اور روس کا اس موجودہ صورتحال پر بیان بہت متوازن اور غیر جابندار ہے اور پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ان جھکاؤ بھارت کی طرف نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صدر ٹرمپ دیگر سربراہان کی طرح روایتی امریکی اسٹیبلشمٹ کا نمائندہ نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ امریکی نظام شروع سے بھارت نواز رہا ہے لیکن صدر ٹرمپ کی سوچ اس سے مختلف ہے اور ان کی کوشش ہے کہ جنگیں روکیں اور امن لائیں اس کا ثبوت یہ ہے کہ ایران روس اور نارتھ کوریا سے ڈیل کی بات ہورہی ہے۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ دوسری جانب اگر عالمی میڈیا کی بات کی جائے تو اس کا بھی یہی کہنا ہے کہ بھارت پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد دینے میں ناکام ہوگیا ہے۔

امید ہے پہلگام واقعے پر بھارت کا ردعمل کسی علاقائی تنازع کا باعث نہیں بنے گا، امریکا

علاوہ ازیں امریکی تھنک ٹینک رابرٹ لینسنگ انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑے پیمانے پر جنگ کا امکان جوہری روک تھام کی وجہ سے کم ہے، تاہم محدود جھڑپوں، پراکسی جنگوں اور سائبر حملوں کا خطرہ نمایاں ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں