بنگلور: بھارت کی ریاست کرناٹک کے وزیر اعلیٰ نے پاکستان سے جنگ کی مخالفت کر دی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کرناٹک کے وزیر اعلیٰ نے پاکستان سے جنگ کی مخالفت کر دی ہے، وزیر اعلیٰ سدھارامیا نے کہا پاکستان کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے۔
انھوں نے کہا پاکستان کے خلاف جنگ چھیڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ہم جنگ چھیڑنے کے حق میں نہیں ہیں، پہلگام حملہ سیکیورٹی اور انٹیلجنس کی ناکامی تھا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے سدھارامیا نے وادئ کشمیر میں سیکیورٹی کو مضبوط بنانے پر زور دیا اور کہا کہ امن کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہئیں، مرکزی حکومت کو کشمیر میں امن کو یقینی بنانے کے لیے سیکیورٹی میں اضافہ کرنا چاہیے۔
پہلگام واقعے پر کوئی بھی سوال اٹھائے گا تو اسے گرفتار کرلیا جائیگا، وزیراعلیٰ آسام
تاہم سدھارامیا نے مرکزی حکومت کے احکامات کے آگے گھٹنے ٹیکتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت مرکزی حکومت کی ہدایت کے مطابق کرناٹک میں مقیم پاکستانی شہریوں کو واپس بھیجنے کے لیے کام کرے گی، اور ریاست کے مختلف شہروں میں پاکستانیوں کی تعداد کے بارے میں معلومات حاصل کی جائیں گی۔
دوسری طرف ان کے ریمارکس پر بی جے پی کی جانب سے شدید تنقید کی گئی ہے، کرناٹک اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر آر اشوکا نے کہا سدھارامیا کو کچھ بھی پتا نہیں ہے، وہ اپنی ریاست کے اندر سیکیورٹی پر توجہ دیں۔ انھوں نے کہا ہماری مسلح افواج کسی بھی صورت حال میں مناسب لائحہ عمل طے کرنے کی مہارت اور تجربہ رکھتی ہیں، انھیں اس معاملے پر آپ کے مشورے کی ضرورت نہیں ہے، آپ ریاست میں ہزاروں کی تعداد میں موجود بنگلا دیشی، روہنگیا اور پاکستانیوں کی شناخت کریں اور انھیں ملک بدر کریں۔
خیال رہے کہ آل پارٹیز کانفرنس میں مودی سرکار نے بھی پہلگام میں سیکیورٹی ناکامی کا اعتراف کیا تھا۔ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں مہلک دہشت گردانہ حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے، واقعے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
بھارتی سیاست دانوں، ہندو مذہبی رہنماؤں اور صحافیوں نے پہلگام حملہ مشکوک قرار دے دیا ہے، سوامی مکتیشور آنند نے کہا کوئی لڑا ہی نہیں، کسی نے روکنے کی کوشش ہی نہ کی، اتنی جلدی کیسے پتہ چلا دہشت گرد پاکستان سے آئے، عام آدمی پارٹی کے رہنما نے سوال اٹھایا چپے چپے پر بھارتی فوج تعینات ہے، کہہ رہے ہیں دہشت گرد آئے گولیاں چلائیں اور بھاگ گئے، کوئی مذاق ہو رہا ہے کیا؟