نئی دہلی : بھارتی پولیس نے ریاست جھاڑکنڈ میں 16 سالہ لڑکی کو جنسی زیادتی بعد زندہ جلانے والے مرکزی ملزم سمیت 15 سے 18 ملزمان گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی پولیس نے ریاست جھاڑکنڈ جنسی زیادتی کی جرگے میں شکایت کرنے پر متاثرہ دوشیزہ کو زندہ جلانے والے مرکزی ملزم کو ساتھوں سمیت گرفتار کرلیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ حراست میں لیے گئے شخص دھنو بھویان پر الزام ہے کہ اس نے لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور جرگے میں شیکات درج کروانے پر والدین کے ساتھ مارپیٹ کی اور متاثرہ لڑکی کو زندہ جلا دیا۔
پولیس نے میڈیا کو بتایا کہ دھنو بھویان نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ 16 سالہ لڑکی کو اسی کے گھر میں زندہ جلا کر قتل کیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ بھارتی پولیس نے جنسی زیادتی کے بعد لڑکی کو قتل کرنے کے الزام میں 15 سے 18 افراد کو حراست میں لے کر واقعے کی تفتیش کی جارہی ہے۔
پولیس ترجمان اشکوک رام کا کہنا تھا کہ واقعے کے مرکزی ملزم دھون بھویان کو اس کے عزیز کے گھر سے گرفتار کیا گیا ہے جہاں وہ لڑکی کو زندہ جلانے کے بعد روپوش ہوگیا تھا تاکہ پولیس کی گرفت سے بچ سکے۔
پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ جھارکنڈ کے مشرقی حصّے میں واقع ضلع چھاٹرا کی رہائشی 16 سالہ لڑکی کو اوباش شہریوں نے اس وقت اغواء کیا تھا جب وہ گھر میں اکیلی تھی اور اس کے والدین کسی شادی میں گئے ہوئے تھے۔
اشکوک رام کا کہنا تھا کہ واقعے کے مرکزی ملزم نے اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ لڑکی کو اغواء کونے بعد گاؤں کے قریبی جنگل میں دوشیزہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
واضح رہے کہ جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی متاثرہ دوشیزہ اور اس کے والدین نے جب گاؤں کے جرگے میں ریپ کی شکایت درج کروائی تو جرگے کے ارکین نے ملزمان کو پچاس ہزار روپے جرمانہ اور 100 آٹھک پیھٹک کرنے کی سزا سنائی تھی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ جرگے کی جانب سے سزا دیئے جانے پر ملزمان نے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے اگلے روز متاثرہ لڑکی کے والدین تشدد کا نشانہ بنایا اور لڑکی کو اسی کے گھر میں زندہ جلاکر ہلاک کردیا۔
پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے گاؤں کے جرگے کے خلاف بھی غیر قانونی احکامات دینے کے جرم میں مقدمہ درج کیا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں جنسی زیادتی کی شکار خواتین میں بچوں کی تعداد چالیس فیصد ہے۔ خواتین کے غیر محفوظ ہونے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دو ہزار سولہ میں ریپ کے 40 ہزار کیسز درج کیے گئے اور مودی کے دور حکومت میں ریپ کے واقعات میں ساٹھ فیصد اضافہ ہوا۔
واضح رہے کہ بھارتی کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق بھارت میں اس وقت خواتین سے زیادتی چوتھا بڑا اور عام جرم بن چکا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2013 میں لگ بھگ 25 ہزار خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
دوسری جانب ہر سال پیش آنے والے زیادتی کے واقعات میں سے صرف 5 سے 6 فیصد ایسے ہیں جو رپورٹ ہو پاتے ہیں۔
ان میں بھی ملزمان آزاد ہوجاتے ہیں اور زیادتی کا شکار متاثرہ لڑکی اور اس کا خاندان انصاف کے حصول میں بری طرح ناکام رہتے ہیں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔