لاہور : بھارت کی جیل میں قید دو پاکستانی خواتین اور دس سالہ بچی کو دس سال بعد رہا کر دیا گیا، پاکستانی خواتین کو جرمانہ اداکرنے پر رہا کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گوجرانوالہ کی رہائشی فاطمہ اور ممتاز اپنی والدہ کے ساتھ 2006 میں سمجھوتہ ایکسپریس کے ذریعے بھارت گئی تھیں، بھارتی ریلوے اسٹیشن اٹاری پر ان کے سامان سے مبینہ طور پر منشیات برآمد ہونے پر انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
پاکستانی خواتین بھارتی شہر امرتسر کی جیل میں قید تھیں۔
امرتسر کی عدالت نے انہیں 10 سال قید اور چار لاکھ روپے جرمانہ کیا تھا، سزا سنتے ہی فاطمہ اور ممتاز کی والدہ انتقال کر گئیں، جن کی لاش واپس پاکستان لائی گئی تھی، گرفتاری کے وقت فاطمہ حاملہ تھی جس نے جیل میں بچی کو جنم دیا، جس کا نام حنا رکھا گیا۔ 2016 میں سزا مکمل ہو گئی تھی لیکن جرمانہ کی عدم ادائیگی کی وجہ سے سزا کاٹ رہی تھیں۔
بھارتی این جی او کی جانب سے جرمانہ کی ادائیگی پر خواتین کو رہا کر دیا گیا، اب خواتین کو وطن واپسی کے لیے پاکستان سے سفری دستاویزات کا انتظار ہے۔
خیال رہے کہ درجنوں افراد آج بھی بھارتی قیدخانوں میں اسیری کی زندگی بسر کر رہے ہیں جو اِنسانی حقوق کی سراسر خلاف ورزی ہے۔
مزید پڑھیں : پاکستانی نوجوان جمیل احمد11سال سےبھارت کی جیل میں قید
یاد رہے پاکستانی نوجوان جمیل احمد 11سال سے بھارت کی جیل میں قید ہے، وہ غلطی سے بھارت کی سرحد عبور کرگیا تھا، امبالا جیل میں ناکردہ گناہوں کی سزا کاٹ رہا ہے، پاکستانی سفارتخانہ اور دفترخارجہ نے بیٹے کی رہائی میں کردارادا نہیں کیا۔
واضح رہے کہ گذشتہ ماہ بھارتی تحقیقاتی ایجنسی نے تحقیقات کے دوران اڑی حملے میں سہولت کارقرار دیے گئے دوپاکستانی نوجوانوں بے گناہی کا اعتراف کرلیا تھا۔ بھارت نے غلطی سے سرحد پار کرنے والے پاکستانی نوجوانوں پر اڑی واقعے کے دہشت گردوں کی رہنمائی کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
جس کے بعد دونوں نوجوانوں کو رہا کردیا گیا تھا۔