جمعرات, دسمبر 26, 2024
اشتہار

بھارتی سپریم کورٹ کا گھروں کو بلڈوز کرنے سے متعلق بڑا فیصلہ

اشتہار

حیرت انگیز

نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے مودی سرکار کو گھروں کو غیر قانونی قرار دے کر ان کی مسماری سے روک دیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ نے گھروں کو بلڈوز کرنے سے متعلق بڑا فیصلہ دیتے ہوئے حکومت کو مسماری سے روک دیا ہے، اور کہا ہے کہ کسی کا گھر 15 دن کا نوٹس دیے بغیر نہیں گرایا جا سکتا۔

بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ کسی پر الزام ہے تو پورے خاندان سے چھت کیسے چھینی جا سکتی ہے؟ منصفانہ ٹرائل کے بغیر کسی کو مجرم نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

- Advertisement -

سپریم کورٹ نے کہا افسران کی من مانی نہیں چلے گی، اختیارات کا غلط استعمال کرنے پر افسران کو نہیں بخشا جا سکتا، اگر حکم کی خلاف ورزی کو اسے توہین عدالت سمجھا جائے گا۔

واضح رہے کہ مودی سرکار نے مسلمانوں پر انتہا پسندی اور گائے کا گوشت کھانے کے الزامات لگا کر سیکڑوں گھر مسمار کر چکی ہے۔سپریم کورٹ نے مختلف درخواستوں پر اس معاملے کا نوٹس اس وقت لیا، جب مختلف ریاستی حکومتوں نے ان شہریوں کے گھروں کو مسمار کرنا شروع کیا جن کے خلاف مجرمانہ مقدمات درج تھے، گھروں کو منہدم کرنے کی مہم ان ریاستوں میں کی شروع کی گئی ہے جہاں مودی سرکار کی حکومت قائم ہے۔

سپریم کورٹ کو دی گئی درخواستوں میں، جس میں جمعیت علمائے ہند کی طرف سے دائر کی گئی ایک درخواست بھی شامل ہے، کہا گیا ہے کہ قانونی عمل کی پیروی کیے بغیر اتر پردیش، مدھیہ پردیش، دہلی اور گجرات سمیت کئی ریاستوں میں لوگوں کی جائیدادوں کو بلڈوز کیا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ کی بنچ نے 2 ستمبر کو ریمارکس دیے کہ کسی مجرمانہ کیس میں ملوث ملزم کی ملکیت کو کیسے منہدم کیا جا سکتا ہے۔

یہ معاملہ بھارتی میڈیا میں ’بلڈوزر جسٹس‘ کے نام سے مشہور ہو گیا ہے، ایک درخواست میں سپریم کورٹ نے یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی اتر پردیش حکومت پر سخت نکتہ چینی کی اور اسے درخواست گزار کو 25 لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا، جس کا گھر 2019 میں مہاراج گنج ضلع میں منہدم کیا گیا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں