بھارتی حکومت کی جانب سے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی اس رپورٹ کو ‘خیالی’ قرار دے گیا ہے جس میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حوالگی کی درخواست کی گئی ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال سے، حسینہ واجد کی حوالگی سے متعلق ڈھاکہ سے آنے والی خبروں پر سوال کیا گیا۔
جس پر اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی کہا ہے کہ یہ سوال خیالی ہے۔ جہاں تک حسینہ واجد کی صورت حال کا تعلق ہے، بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم سیکورٹی وجوہات کی بنا پر انتہائی مختصر نوٹس پر بھارت آئی تھیں، ہمارے پاس اس سے زیادہ کہنے کو کچھ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی معزول اور مفرور وزیراعظم 76 سالہ حسینہ واجد کو دوست ملک بھارت میں پناہ لیے ایک ماہ ہوگیا اور وہ اپنے سفارتی مہمانوں کیلیے درد سر بن گئی ہیں۔
گزشتہ ماہ بنگلہ دیش میں طلبہ احتجاج سے آنے والے انقلاب کے بعد شیخ حسینہ واجد اپنا 16 سالہ اقتدار چھوڑ کر پڑوسی دوست ملک بھارت فرار ہوئی تھیں اور اس وقت کہا گیا تھا کہ وہ وہاں کچھ وقت کے لیے جا رہی ہیں اور جلد ہی کسی اور ملک میں سیاسی پناہ لے کر وہاں منتقل ہو جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق وہ بنگلہ دیش سے مفروری کے عبد بھارت میں نامعلوم مقام پر کیے گئے غیر معمولی حفاظتی اقدامات میں روپوش ہیں۔
عائشہ نور شہید کی لاش کل ترکیہ پہنچے گی
حسینہ واجد کی سیاسی پناہ یا عارضی قیام کے تحفظ فراہم کرنے کی درخواستوں کو لندن سمیت کسی بھی ملک نے ان کی در خور اعتنا نہیں سمجھا۔ ان کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ ہو چکا ہے اور بھارت میں ہی ان کی خاموشی اور گمنامی کی زندگی کا آغاز بھی شروع ہو چکا ہے۔