آرٹ سنیما نے دنیا کو فن کی دنیا کے کئی بے مثال نام اور لازوال فلمیں دی ہیں۔ اوم پوری بھی بھارت میں آرٹ سنیما کا ایک بڑا نام تھے جن کو پاکستان میں ایسے اداکار کے طور پر پہچانا جاتا ہے جس نے ہمیشہ پاکستان اور بھارت کے درمیان خوش گوار تعلقات قائم رکھنے کے لیے اپنی آواز بلند کی۔
آرٹ سنیما کی اہم بات یہ ہے کہ اس کے ہر شعبہ میں یعنی کہانی سے لے کر فلم سازی کے مختلف مراحل تک ہنر مند اور باکمال آرٹسٹ اور بہترین فن کاروں سے کام لیا جاتا ہے۔ اوم پوری بھی انہی فن کاروں میں شامل تھے۔ اوم پوری مشکل کردار ادا کرنے کے ماہر سمجھے جاتے تھے اور اسی لیے انھیں زیادہ تر آرٹ فلموں میں اپنے فن کے جوہر دکھانے کا موقع دیا جاتا تھا۔ وہ بالی وڈ کے ورسٹائل اداکار تھے جن کو شان دار اداکاری کی بدولت ہمیشہ یاد کیا جاتا رہے گا۔
اوم پوری ایک فکر و نظریے کے حامل ایسے فن کار تھے جس نے پاکستان اور بھارت کے بارے میں یہ کہا کہ اگر دونوں ملکوں کو جنگ کرنی ہے تو غربت کے خلاف کریں۔ انھوں نے پاکستانی فلموں میں بھی کام کیا اور جب بھارت میں ان پر تنقید ہوئی تو اس کا جواب بھی اسی طرح دیا، لیکن اپنے مؤقف کا اظہار کرنے سے نہیں ہچکچائے۔ اوم پوری کی زندگی کی آخری فلم ’لشٹم پشٹم‘ ریلیز ہوئی تو اس فلم میں بھی وہ ایک پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور کے کردار کو نبھاتے نظر آئے۔ انھوں نے پاکستانی فلموں کے علاوہ برطانوی اور ہالی وڈ فلموں میں بھی کام کیا۔ اوم پوری کی آواز اور مکالموں کی ادائیگی کا انداز بہت منفرد تھا اور شائقین نے انھیں ہر کردار میں بہت سراہا۔
اداکار اوم پوری 18 اکتوبر 1950 کو ہریانہ کے علاقہ انبالہ میں پیدا ہوئے۔ ان کا بچپن انتہائی غربت میں گزارا۔ وہ چھے سات سال کے تھے جب چائے کے ایک کھوکھے پر کام کرنا شروع کر دیا۔ اسی طرح کے چھوٹے موٹے کام کرتے ہوئے اپنے ننھیال آکر تعلیم کا سلسلہ شروع کیا اور پھر اداکار بننے کا خواب دیکھنے لگے۔ اس کے لیے اوم پوری نے ‘فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا’ سے تعلیم حاصل کی۔ وہ دہلی کے ‘نیشنل اسکول آف ڈراما’ سے بھی تربیت لے چکے تھے جہاں معروف اداکار نصیرالدین شاہ ان کے ساتھی طلبا میں سے ایک تھے۔ اور پھر انھیں ابتدا میں لوکل تھیٹر میں چھوٹے موٹے کردار ملنے لگے۔ سال 1976ء سے فلموں میں کام کرنا شروع کیا، اور پہلی مرتبہ فلم ’گھاسی رام کوتوال‘ میں مرکزی کردار ادا کیا۔ اوم پوری نے اپنے کریئر میں سنجیدہ فلموں کے ساتھ ساتھ کامیڈی فلموں میں بھی لاجواب اداکاری کی۔ فلم ‘اردھ ستیہ’، ‘جانے بھی دو یارو’ اور ‘پار’ جیسی فلموں میں ان کے زبردست کردار اور شان دار اداکاری نے انھیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا۔ اسّی کی دہائی کے آخری برسوں میں اوم پوری نے کمرشل فلموں کی جانب رخ کیا اور ہندی فلموں کے علاوہ پنجابی فلموں میں بھی بطور اداکار نظر آئے۔
6 جنوری 2017ء کو اوم پوری دل کا دورہ پڑنے سے چل بسے تھے۔