زندگی کیسے کیسے روپ بدلتی ہے۔ واقعات کس عجب طور رونما ہوتے ہیں اور حالات انسان کو کہاں سے کہاں لے جاتے ہیں، اس کی کئی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ ان میں سے کچھ حیرت انگیز اور خوش گوار مثالیں ہیں اور کئی عبرت ناک ہیں۔ ویمی وہ اداکارہ تھیں جو وقت اور حالات کی ستم ظریفی کا شکار ہو کر عبرت کا نشان بن گئیں۔ آج اداکارہ ویمی کی برسی ہے۔
ہندوستان کے نام وَر اداکار سنیل دت کی فلم ہمراز سے ویمی نے اپنے اداکاری کے کیریئر کا آغاز کیا تھا اور فلم کی کام یابی کے بعد اسٹار بن گئی تھیں۔ مگر بولی وڈ کی یہ اداکارہ کام یابیوں کے اس سفر میں مقروض ہوتی چلی گئی اور ازدواجی زندگی تلخیوں کی وجہ سے اس کا کیریئر خراب ہوتا چلا گیا۔ وہ جگر کے مرض میں مبتلا تھیں اور 22 اگست 1977 کو جہانِ فانی سے کوچ کرگئیں۔ یہ بات شاید کئی قارئین کے لیے تعجب کا باعث ہو کہ اداکارہ ویمی کی لاش کو ٹھیلے پر رکھ کر آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے لے جانا پڑا۔
مشہور شاعر ساحر لدھیانوی کا یہ فلمی گیت شاید آپ نے بھی سنا ہو۔
تم اگر ساتھ دینے کا وعدہ کرو
میں یوں ہی مست نغمے لٹاتا رہوں
اور یہ نغمہ بھی اسی شاعرِ کے قلم سے نکلا تھا اور اپنے وقت کا مقبول گیت تھا۔
کسی پتھر کی مورت سے محبت کا ارادہ ہے
پرستش کی تمنا ہے عبادت کا ارادہ ہے
1967ء میں فلم ہمراز ریلیز ہوئی تھی اور اس کے یہ نغمات بہت مقبول ہوئے تھے۔ فلم نے باکس آفس پر دھوم مچا دی تھی۔ یہی وہ فلم تھی جس میں ویمی نے مرکزی کردار نبھایا تھا اور یہ گیت انہی پر فلمائے گئے تھے۔
اداکارہ ویمی کا سنہ پیدائش 1943ء تھا۔ وہ سکھ خاندان سے تعلق رکھتی تھیں۔ انھوں نے گریجویشن تک تعلیم حاصل کی۔ ویمی کو شروع ہی سے گلوکاری کا شوق تھا۔ وہ فنِ اداکاری میں بھی دل چسپی رکھتی تھیں۔ اسی شوق کے ہاتھوں مجبور ہوکر وہ ممبئی میں منعقدہ میوزک شوز اور ثقافتی پروگراموں میں شرکت کے لیے جایا کرتی تھیں۔ وہاں ان کی ملاقات میوزک ڈائریکٹر روی سے ہوئی اور انھوں نے ویمی کو بی آر چوپڑا کے بینر تلے بننے والی فلم میں کام دلوا دیا۔ یوں بڑے پردے پر ویمی کا سفر شروع ہوا۔
فلم ہمراز نے ویمی کو راتوں رات اسٹار بنا دیا جس کے بعد وہ فلم آبرو میں نظر آئیں اور شائقین نے انھیں اس فلم میں بھی پسند کیا۔ ویمی کا ہیئر اسٹائل بھی اس زمانے میں بہت مقبول ہوا۔ ان کی تصاویر ہر مقبول فلمی رسالے کی زینت بننے لگی تھیں۔ اس شہرت کے ساتھ انھوں نے اپنے وقت کے کام یاب بزنس مین شیو اگروال سے شادی کرلی، لیکن یہ ان کی زندگی کا بدترین فیصلہ ثابت ہوا۔
شادی کے کچھ عرصہ بعد ویمی کے بارے میں معلوم ہوا کہ ان کے شوہر انھیں جسمانی تشدد اور ظلم کا نشانہ بناتے تھے۔ اسی لیے انھوں نے یہ تعلق ختم کر لیا۔ علیحدگی کے بعد ویمی نے کلکتہ میں ٹیکسٹائل کا کاروبار شروع کیا لیکن اس میں بری طرح ناکام رہیں۔ وہ فلمی دنیا سے بھی دور ہوچکی تھیں اور وہ شہرت اور دولت جو انھوں نے اپنے مختصر کیریئر کے دوران حاصل کی تھی، اب ان کے ہاتھوں سے نکل رہی تھی۔ ازدواجی زندگی کی تلخیوں اور علیحدگی کے ساتھ کاروبار میں ناکامی اور مالی نقصانات نے ویمی کو شراب نوشی پر آمادہ کرلیا۔ ان کے پاس جو رقم تھی وہ ان کے عام اخراجات، شراب خریدنے پر لگ جاتی تھی اور پھر وہ اپنی شراب خریدنے کے لیے جسم فروشی کرنے لگیں۔
اداکارہ ویمی کے اچھے دنوں کے ساتھی اور فلمی دنیا کے لوگ اُن سے دور ہوچکے تھے۔ فلم نگری کی اس اسٹار نے ایک اسپتال کے جنرل وارڈ میں اپنی زندگی کی آخری سانسیں لیں جہاں انھیں ایک غریب اور بدحال عورت کے طور پر لایا گیا تھا۔ کثرتِ شراب نوشی نے ویمی کو جگر کے عارضے میں مبتلا کر دیا تھا۔ بعد میں لوگوں کو معلوم ہوا کہ جو لڑکی کل تک فلم، فیشن اور اسٹائل کی دنیا میں پہچان رکھتی تھی، اس حال میں اپنے انجام کو پہنچی اور یہی نہیں بلکہ ویمی کی کی لاش کو بھی ایک ٹھیلے پر ڈال کر لے جایا گیا ہے۔