بھارت کی الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ایک کیس میں جہیز سے متعلق دیے گئے ریماکس اس وقت سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث بنے ہوئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق الہ آباد ہائی کورٹ میں خاتون نے شوہر شبّن خان اور ان کے تین رشتے داروں کے خلاف جہیز کیلیے ہراساں کرنے کی درخواست دائر کی تھی جس کے خلاف ملزم نے بھی درخواست دائر کی۔
جسٹس وکرم دی چوہان نے شبّن خان کی درخواست پر سماعت کے دوران ریماکس دیے کہ قانون کے مطابق کسی خاتون کو کم جہیز لانے کا طعنہ دینا قابلِ سزا جرم نہیں۔
انہوں نے ریماکس دیے کہ انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 498 کے تحت یہ اُس وقت تک جرم ثابت نہیں ہوتا جب تک مخصوص الزام نہ لگایا جائے۔
عدالت نے کہا کہ قانون جہیز کا مطالبہ کرنے کو جرم قرار دیتا ہے تاہم کم جہیز لانے کا طعنہ دینا جرم نہیں ہے۔ عدالت نے شبّن خان اور ان کے تین رشتے داروں کے خلاف خاتون کی درخواست پہر کارروائی منسوخ کر دی۔
شبن خان اور ان کے تین راشتے داروں کے خلاف جہیز ہراسانی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ان کی اہلیہ نے الزام عائد کیا تھا کہ شوہر اور سسرال والے کم جہیز لانے پر ہراساں کرتے تھے۔
خاتون کے مطابق سسرال میں نہ صرف ان پر تشدد کیا گیا بلکہ دھمکی بھی دی گئی کہ کم جہیز پر گھر سے نکال دیں گے۔