اسلام آباد: دفتر خارجہ نے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزی پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو بھارتی فوج کی طرف سے سیز فائر کی خلاف ورزی پر طلب کرلیا۔
ترجمان کے مطابق پاکستان کی جانب سے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو احتجاجی مراسلہ دیا گیا۔ اس موقع پر دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی جارحیت کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔
ترجمان کی طرف سے کہا گیا کہ 15 فروری کو اسکول وین کو نشانہ بنانا بدترین مثال ہے جبکہ بلا اشتعال فائرنگ سے 19 فروری کو بہادر گاؤں میں بچہ شہید ہوگیا۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے بار بار متنبہ کرنے کے باوجود بھارتی اشتعال انگیزی جاری ہے۔ سال 2018 کے صرف 2 ماہ میں بھارت نے 335 سے زائد خلاف ورزیاں کیں۔
ترجمان کے مطابق ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر 15 شہری شہید جبکہ 65 زخمی ہوئے۔ بھارت نے سال 2017 میں 1970 سیز فائر خلاف ورزیاں کیں۔
دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ بھارتی جارحانہ رویہ علاقائی امن کے لیے خطرہ ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز لائن آف کنڑول پر بھارتی فوج نے اشتعال انگیزی اور سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرحد کے قریبی گاؤں جاجوٹ میں پیلٹ گن کے ذریعے بلا جواز فائرنگ کی۔
فائرنگ کے نتیجے میں 8 سالہ بچہ ایان زخمی ہوا اور بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال میں دم توڑ دیا تھا۔
بعد ازاں پاک فوج کے جوان دل سپاہیوں نے مقبوضہ کشمیر کے لائن آف کنٹرول کے قریب واقع گاؤں جاجوٹ میں جوابی کارروائی کرتے ہوئے مذکورہ بھارتی چوکی کو تباہ کردیا جس سے 2 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے۔
اس سے قبل 15 فروری کو بھارتی فوج نے بٹل سیکٹر پر لائن آف کنٹرل کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسکول وین کو نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں ڈرائیور شہید ہوگیا تھا۔
اس کارروائی کے بعد بھی پاک فوج نے منہ توڑ جوابی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں تتہ پانی سیکٹر پر واقعہ بھارتی چیک پوسٹ اڑا دی گئی اور 5 بھارتی فوجی ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔