ایک بھارتی یوٹیوبر نے ہارورڈ یونیورسٹی کے اسٹور میں ’’میڈ اِن پاکستان‘‘ لیبل والی جیکٹ دیکھ کر خوشگوار حیرت کا اظہار کیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایشان شرما نے ریاست امریکہ میں سفر کے دوران معروف آئیوی لیگ یونیورسٹی کا دورہ کیا وہ اس سفر کے دوران یادگاری اشیاء کی خریداری کرنا چاہتے تھے۔
جب شرما یونیورسٹی کی ہارورڈ شاپ پر پہنچے تو شرما نے پہلے اشیاء کی قیمتوں پر حیرت کا اظہار کیا اور پھر کپڑوں پر لگا ہوا مینو فیکچرنگ لیبل دیکھا جس پر "میڈ ان پاکستان” لکھا تھا۔
شرما نے سوشل میڈیا پر کچھ تصاویر شیئر کیں جن میں وہ ہارورڈ کے مشہور سرخ اور سیاہ رنگوں والے جیکٹ میں ملبوس تھے، ان تصاویر میں سے ایک جیکٹ میں "میڈ ان پاکستان” کا لیبل نمایاں تھا۔
شرما نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پوسٹ کیا کہ کچھ یادگار اشیاء خریدنے کے لئے ہارورڈ آیا تھا، یہ 12ہزار روپے کی ہے! لیکن ’’میڈ ان پاکستان‘‘ ہے؟!”
یوٹیوبر کی اس پوسٹ نے جلد ہی جنوبی ایشیائی سوشل میڈیا صارفین کی توجہ حاصل کرلی، خاص طور پر بھارت سے، جس کی وجہ سے آن لائن ہنسی مذاق کی ایک لہر دوڑ گئی۔
مہیش نامی صارف نے ازراہ مذاق کہا کہ ایک بھارتی جو امریکہ جاتا ہے اور وہاں سے پاکستان میں بنے ہوئے کپڑے خریدتا ہے، کافی حیران کن بات ہے۔”
ایک اور صارف نے تبصرہ کیا کہ یہ تو بھی ہارورڈ بھی اب ایشیا میں آؤٹ سورس کر رہا ہے، جبکہ کسی اور نے کہا کہ اب تمام جنوبی ایشیائی مائیں فخر سے کہہ سکتی ہیں کہ ہمارے پاس ہارورڈ گھر پر ہی ہے۔
تاہم تمام تبصرے ہلکے پھلکے نہیں تھے۔ کچھ نے مرچنڈائز کے معیار پر تنقید کی۔ ایک شخص نے ایکس پر تبصرہ کیا کہ معیار بہت خراب ہے۔ اس نے لکھا کہ میں نے پچھلے سال کچھ اشیاء خریدی تھیں اور صرف 2یا 3 بار دھونے کے بعد وہ فرش صاف کرنے کے قابل رہ گئیں۔”
دوسروں نے اشارہ کیا کہ مغربی ممالک میں فروخت ہونے والے زیادہ تر کپڑے، بشمول اعلیٰ معیار کے برانڈز، جنوبی ایشیا کے سب کانٹیننٹ میں، خاص طور پر بنگلہ دیش میں تیار کیے جاتے ہیں۔
اپنے سفر کے دوران پہلے شرما نے امریکی ہوٹلوں میں مہمان نوازی کی کمی پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا تھا اسے اپنی سب سے بڑی حیرانی قرار دیا تھا۔