اشتہار

بھارتی ادویات دنیا بھر میں موت کا ذریعہ بن گئیں، بی بی سی

اشتہار

حیرت انگیز

جموں : ادویات سازی کے حوالے سے بھارت کا شمار دنیا کے اہم ممالک میں کیا جاتا ہے، تقریباً تین ہزار دوا ساز کمپنیاں ملک بھر میں ادویات کی 10 ہزار فیکٹریاں چلاتی ہیں جہاں سے امریکا سمیت دیگر ممالک کو ادویات کی ترسیل کی جاتی ہے۔

دوسری جانب مغربی افریقی ملک گیمبیا میں گزشتہ سال کھانسی کا شربت پینے سے کم از کم 70 بچوں کی ہلاکت کے بعد بھارت کی ادویہ ساز اداروں کو شدید جھٹکا لگا۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) نے بھارت میں تیار کردہ دوائیوں سے ہونے والی اموات کے بارے میں اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ گیمبیا اور ازبکستان میں ہونے والی تازہ اموات نے بین الاقوامی شہ سرخیوں میں جگہ پائی ہے جس سے بھارت کی دوا سازی کی صنعت میں ادویات کے معیار پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

- Advertisement -

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ماہر صحت دنیش ٹھاکر اور ایڈووکیٹ پرشانت ریڈی اپنی کتاب” دی ٹروتھ پِل” میں لکھتے ہیں کہ بھارت میں ڈائیتھیلین گلائکول زہر کا پہلا کیس 1972میں ریکارڈ کیا گیا تھا جب جنوبی ریاست تامل ناڈو میں 15بچے ہلاک ہوئے تھے۔

اس کے بعد سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے رام نگر اور متعدد بھارتی ریاستوں میںبڑے پیمانے پر زہریلی ادویات کے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مذکورہ مصنفین کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ ڈائیتھیلین گلائکول زہر کی تشخیص کرنا مشکل ہے۔ان کا کہنا ہے کہ کمپنیاں عام طور پرمارکیٹ میں بھیجنے سے پہلے یا تو خام مال یا حتمی فارمولیشن کی جانچ نہیں کرتیں۔

کھانسی کا شربت

بھارتی ریگولیٹرز نے کہا ہے کہ گیمبیا میں بچوں کی اموات سے منسلک کھانسی کے چار شربتوں کی تحقیقات جاری ہے جن کی عالمی ادارہ صحت نے نشاندہی کی تھی۔ اس فرم کا مینوفیکچرنگ لائسنس منسوخ کر دیا گیا ہے جس کی مصنوعات مبینہ طور پر ازبکستان میں ہلاکتوں کا باعث بنیں۔

ادارے نے کھانسی کے شربت بنانے والوں کے لیے بھی اپنی مصنوعات کو برآمد کرنے سے پہلے نمونوں کی جانچ کرنا لازمی قرار دے دیا ہے۔ زندہ بچ جانے والوں میں سے ایک پون کمار ہے جس کی عمر 15 ماہ تھی جب اس نے کھانسی کا یہی شربت پیا تھا۔

والدین کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کے بچوں کی موت کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔مرفہ بیوی کہتی ہیں جن کا تین سالہ بیٹا عرفان شربت پینے کے 10دن بعد ہلاک ہوگیا”ہم انصاف چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ قاتلوں کو سزا دی جائے”۔

جموں میں ایک سماجی کارکن سکیش کھجوریا نے کہاکہ مینوفیکچرر اور ڈرگ کنٹرول افسران اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہے۔

جموں و کشمیر کی ڈرگ کنٹرولر لوتیکا کھجوریا نے بی بی سی کو بتایا کہ کھانسی کے شربت کے جو نمونے رام نگر میں اکٹھے کیے گئے اور چندی گڑھ کی ایک لیب میں جانچ کے لیے بھیجے گئے ان میں “34فیصد سے زیادہ ڈائی تھیلین گلائکول تھا۔

مس کھجوریا کے مطابق نمونوں کے نتائج کی تصدیق کولکتہ کی ایک اور لیب نے بھی کی ہے،ماہر امراض اطفال بھونیت بھارتی کی سربراہی میں ماہرین کی ایک ٹیم جس نے اموات کی تحقیقات کی تھی اسی نتیجے پر پہنچی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں