تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

روسی تیل کی خریداری سے متعلق بھارت کا اہم اعلان

بھارت کے تیل اور گیس کے وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے کہا ہے کہ ہم اپنے عوام کے لیے سستا روسی تیل خریدتے رہیں گے۔

بھارتی وزیر تیل اور گیس ہردیپ سندھ پوری نے امریکی ٹی وی سی این این کو ایک انٹرویو میں دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کا اخلاقی فرض ہے کہ وہ ہندوستان کی بڑی آبادی کو توانائی فراہم کرے چاہے اس ایندھن کو عوام کی فراہمی کا ذریعہ کچھ بھی ہو۔

انٹرویو کے دوران اینکر بیکی اینڈرسن نے بھارتی وزیر سے پوچھا کہ کیا ہندوستان کو روسی تیل کی خریداری جاری رکھنے میں کوئی پریشانی ہے جس پر ہردیپ سنگھ نے کہا کہ اس بارے میں بالکل واضح ہو جانا چاہیے کہ بھارتی حکومت کا اخلاقی فرض ہے کہ وہ ہندوستان کی بڑی آبادی کو توانائی فراہم کرے چاہے اس ایندھن کو عوام کی فراہمی کا ذریعہ کچھ بھی ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ 31 مارچ کو ختم ہونے والے مالی سال 2022 میں روس سے تیل کی درآمدات کا صرف 0.2 فیصد تھا، ہم اب بھی روس سے یورپ کی خریدی ہوئی چیزوں کا صرف ایک چوتھائی خریدتے ہیں۔

کہا ہے کہ ماسکو کی آمدنی کو روکنے کی مغرب کی کوششوں کے باوجود ہندوستان روسی تیل کی درآمد میں کوئی “اخلاقی تنازع” نہیں دیکھتا ہے۔

میزبان نے پوچھا کہ کیا نئی دہلی روس سے خریداری کو اخلاقی تنازع کے طور پر دیکھتا ہے جس پر پوری نے واضح انداز اختیار کرتے ہوئے کہا بالکل بھی نہیں یہ کوئی اخلاقی تنازع نہیں ہے، جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر یورپی یونین ماسکو کے ساتھ تیل کی تجارت بند کرنے پر زور دے تو ہندوستان کیا کرے گا؟ انہوں نے کہا میں فرضی سوالات پر توجہ نہیں دیتا، اگر یورپی یونین روسی تیل کے متبادل میں کچھ لے کر آنا چاہتی ہے تو وہ ہم سے بات کریں گے۔

واضح رہے کہ امریکا اور یورپی یونین نے روس کی تیل اور گیس کی تجارت کو ان پابندیوں کے ذریعے محدود کرنے کی کوشش کی ہے جو فروری میں یوکرین میں روس کے فوجی آپریشن کے نتیجے میں ماسکو پر عائد کی گئی تھیں۔

Comments

- Advertisement -