ہفتہ, جولائی 27, 2024
اشتہار

بھارتی خلائی مشن کی نظام شمسی کے مرکز کی طرف پیش قدمی جاری

اشتہار

حیرت انگیز

بھارت کا سورج کی جانب بھیجا جانے والے خلائی جہاز کی نظام شمسی کے مرکز کی طرف پیش قدمی جاری ہے اور زمین کی کشش ثقل سے بچنے کے لیے اپنے سفر میں ایک تاریخی نقطے کو عبور کر لیا ہے۔

یہ مشن جس کو ادیتیہ ایل ون کا نام دیا گیا ہے نے گزشتہ ماہ 2 ستمبر کو نظام شمسی کے مرکزی کی طرف اپنا چار ماہ کا سفر شروع کیا تھا جو اپنے ساتھ سورج کی بیرونی تہوں کا مشاہدہ کرنے کے لیے آلات لے کر گیا ہے اور اسرو کے مطابق اس نے 920,000 کلومیٹر (570,000 میل) کا سفر طے کیا ہے، جو سفر کی کل مسافت کے نصف سے زیادہ ہے۔

بھارتی خلائی تحقیقاتی ادارے اسرو نے (جس کا اگست میں چاند پر جانے والا چندریان مشن کا روور اپنے طے شدہ مشن کی تکمیل کے بعد چاند پر (زمین کے 14 دن کے مساوی رات کے ختم ہونے پر) دوبارہ سورج طلوع ہونے کے بعد دوبارہ فعال کرنے میں ناکامی کے چند دن بعد) ہفتے کے روز جاری بیان مین کہا ہے کہ خلائی جہاز زمین کے اثر و رسوخ کے دائرے سے بچ کر نکل گیا ہے۔

- Advertisement -

غیر ملکی میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ لگاتار دوسرا موقع ہے کہ اسرو نے زمین کے اثر و رسوخ کے دائرے سے باہر خلائی جہاز بھیجا ہے اس سے قبل پہلی بار مریخ کا مدار مشن بھیجا تھا۔ 2014 میں ہندوستان پہلا ایشیائی ملک بنا تھا جس نے مریخ کے گرد مدار میں مشن بھیجا تھا اور اسے اگلے سال تک زمین کے مدار میں تین روزہ عملے کا مشن شروع کرنا ہے۔

جب کہ دو ماہ قبل اگست میں بھارت وہ پہلا ملک بن گیا تھا جس کے مشن چندریان تھری نے چاند کے اب تک غیر دریافت شدہ قمری جنوبی قطب میں لینڈنگ کی تھی جب کہ وہ چاند پر لینڈنگ کرنے والا امریکا، چین اور روس کے بعد چوتھا ملک بنا تھا۔

چندریان تھری کی لینڈنگ کے بعد روور پرگیان نے اپنی لینڈنگ سائٹ کے آس پاس کے علاقوں کا سروے کیا لیکن چاند کی رات شروع ہونے سے پہلے اسے بند کر دیا گیا، جو زمین کے اوقات کے مطابق تقریبا 14 دن اور رات پر محیط ہوتی ہے۔ بھارت کو چاند کی سطح پر دوبارہ سورج طلوع ہونے پر شمسی توانائی سے چلنے والی گاڑی کو دوبارہ فعال کر کے مشن کو طول دینے کی امید کی تھی جس میں اس کو تاحال کامیابی نہیں مل سکی۔

امریکا اور یورپی خلائی ایجنسی 1960 کی دہائی میں ناسا کے پائنیر پروگرام سے شروع ہونے والے نظام شمسی کے مرکز میں متعدد تحقیقاتی مشن بھیج چکے ہیں جب کہ جاپان اور چین دونوں نے اپنے اپنے شمسی آبزرویٹری مشن زمین کے مدار میں شروع کیے ہیں۔

تاہم بھارت اگر اس میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اسرو کا تازہ ترین مشن کسی بھی ایشیائی ملک کا پہلا مشن ہو گا جسے سورج کے گرد مدار میں رکھا جائے گا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں