تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

مسلمانوں کی دکانیں مسمار کرنے پر بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ

نئی دہلی : مودی سرکار نے مسلمان دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف مسلمانوں کے گھر اور مسجد کے قریب بنی دکانیں گرا دیں۔

بھارتی سپریم کورٹ نے دارالحکومت نئی دہلی میں واقع "غیر قانونی دکانوں” کو مسمار کرنے کے حکومتی اقدام پر حکمِ امتناع جاری کردیا ہے لیکن اس کے باوجود کارروائیاں جاری ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ روز چیف جسٹس این وی رامانا کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے صورت حال کو اگلی سماعت تک جوں کے توں رکھنے کا حکم دیا۔

پرچون کی یہ چھوٹی دکانیں مسمار کرنے کا سلسلہ ہندوؤں کی مذہبی رسومات کے دوران پھوٹ پڑنے والے ہنگاموں کے چار دن بعد شروع ہوا۔

دکانیں مسمار کرنے کے خلاف دائر کی گئی درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ حکام نے پراپرٹی مسمار کرنے سے قبل ان کے مالکوں کو خبردار نہیں کیا تھا۔

خیال رہے کہ مسمارگی کا یہ عمل میونسپل کارپوریشن کے تحت ہو رہا تھا جس کا کنٹرول وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کے پاس ہے۔

بدھ کو انڈین پارلیمنٹ سے 25 کلومیٹر فاصلے پر واقع جہانگیرپوری کے رہائشی علاقے میں مقامی پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے اہلکاروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ان کے ساتھ سات بلڈوزر بھی تھے جنہوں نے مسلمانوں کی چھوٹی سی آبادی کو گھیر رکھا تھا۔

یہاں موجود ایک سینیئر پولیس آفیسر نے بتایا کہ ’ہم یہاں متعلقہ محکموں کے اہلکاروں کی حفاظت اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے موجود ہیں۔

خیال رہے کہ پولیس نے گذشتہ اتوار کو ہنومان جینتی کی تقریبات کے دوران بھڑک اٹھنے والے فسادات کے بعد کم از کم 20 افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کی دکانوں اور جائیداد کو مسمار کرنا وزیراعظم نریندر مودی اور حکمراں جماعت بی جے پی کی جانب سے ملک کی دو ارب کے لگ بھگ مسلمان آبادی کو خوفزدہ کرنے کی ایک کوشش ہے۔
تاہم بی جے پی کی قیادت اور انتہا پسند ہندو رہنما ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ رواں ماہ انڈیا کی ریاست مدھیہ پردیش اور مغربی گجرات میں گروہی جھگڑوں کے بعد متعدد گھر اور دکانیں توڑ دی گئیں تھیں۔ ان دونوں ریاستوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت قائم ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مقامی انتظامیہ نے چالیس قبل تعمیر کئے گئے مسلمانوں کے گھروں اورمسجد کے گیٹ اور قریب بنی دکانوں کوتجاوزات قراردیتے ہوئے ان پربلڈوزر چلا دئیے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے گھروں اوردکانوں کومسمار نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔مسلمانوں کے گھروں اوردکانوں کو مقامی ہندوانتہاپسند رہنماؤں کے حکم پرگرایا جا رہا ہے۔مسلمانوں کو گھروں اوردکانوں سے سامان نکالنے کا بھی موقع نہیں دیا گیا۔

چند روز قبل بھی نئی دہلی میں ہندوؤں کے مذہبی جلوس میں شریک انتہاپسند ہندوؤں نے مسلمانوں کے علاقوں میں لوٹ مارکی تھی اورمسلمانوں کوتشدد کا نشانہ بنایا تھا۔پولیس نے ہندوحملہ آوروں کوگرفتارکرنے کے بجائے درجنوں مسلمانوں کوگرفتارکیا تھا جواب بھی جیل میں ہیں۔

Comments

- Advertisement -