سان جوآن: امریکی ریاست انڈیانا سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو اپنی پوتی کی دردناک موت کا قصور وار قرار دے دیا گیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق پورٹوریکو کے شہر سان جوآن میں چلنے والے ایک کیس میں ایک ننھی بچی کی موت کے لیے اس کے دادا جان کو غفلت آمیز قتل کا قصور وار قرار دے دیا گیا، دادا جان کے ہاتھوں سے ایک بحری جہاز پر کھڑکی سے بچی گر کر مر گئی تھی۔
گزشتہ برس 51 سالہ انڈیانا کے شہری سالویٹور سام انیلو کے ہاتھوں سے پورٹوریکو کے ساحل پر لنگر انداز بحری جہاز کی گیارہویں منزل کی کھڑکی سے ان کی 18 ماہ کی پوتی کلوئی ویگند پھسل کر گر گئی تھی جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہو گئی۔
انیلو نے رواں برس کے آغاز ہی میں یہ عندیہ دے دیا تھا کہ وہ اپنی فیملی کو مزید تکلیف سے بچانے کے لیے غفلت آمیز قتل کا الزام قبول کر لیں گے۔ یہ واقعہ جولائی 2019 کا تھا جب رائل کیریبئن کروز فریڈم نامی جہاز کی کھلی کھڑکی میں بچی ان کے ہاتھوں سے پھسل کر 150 فٹ کی بلندی سے گر کر مر گئی تھی۔
پورٹوریکو کے پراسیکیوٹر لارا ہرنینڈز کا کہنا تھا کہ انیلو کو سزا 10 دسمبر کو دی جائے گی۔
انیلو اس سے قبل مسلسل کہتے آ رہے تھے کہ انھیں بچوں کے پلے ایریا میں کھڑکی کے کھلے ہونے کا بالکل پتا نہیں تھا، اور انھوں نے کلوئی کو دونوں ہاتھوں میں اٹھا کر کھڑکی تک اس لیے پہنچایا تھا کہ تاکہ وہ شیشے پر انگلی سے بجا سکے، ایسا وہ پہلے بھی کرتی رہی ہے۔
دادا جان کا کہنا تھا کہ وہ واقعے کے وقت نشے میں نہیں تھے، وہ کلر بلائنڈ ہیں یعنی انھیں رنگ نظر نہیں آتے، اس لیے وہ جان نہیں سکے کہ کھڑکی کا شیشہ کھلا ہوا تھا۔
واقعے کے بعد بچی کے والدین نے رائل کیریبئن کمپنی کے خلاف غفلت کے لیے مقدمہ درج کر دیا تھا، اس کے جواب میں رائل کیریبئن نے یہ کہا کہ سرویلنس کیمرے کی فوٹیج گواہ ہے کہ انیلو نے بچی کو اوپر اٹھانے سے پہلے تقریباً 8 سیکنڈز تک کھڑکی سے جھانکا تھا، اس کے بعد اس نے 34 سیکنڈز تک بچی کو کھلی کھڑکی میں تھامے رکھا۔ جب کہ فیملی کا کہنا تھا کہ انیلو کے لیے جسمانی طور پر یہ ممکن ہی نہیں تھا کہ وہ اس طرح کھڑکی سے جھانکتے۔
اگرچہ بچی کے دادا جان نے قصور قبول کر لیا ہے تاہم اس سلسلے میں بچی کی فیملی کے وکیل نے مندرجہ ذیل بیان جاری کیا ہے:
’یہ فیصلہ انیلو اور ان کی فیملی کے بہت مشکل تھا لیکن جیسا کہ قصور قبول کرنے کا جو معاہدہ کیا گیا ہے کہ انھیں کوئی جیل نہیں ہوگی، تو انھوں نے یہ فیصلہ خاندان کے بہتر مفاد میں کیا۔ اس طرح اس غم زدہ خاندان کی زندگی کا یہ دردناک باب بند ہو جائے گا اور وہ بچی کلوئی کا غم صحیح طریقے سے منا سکے گا۔ نیز یہ خاندان اب پوری دل جمعی کے ساتھ بحری جہاز کے مسافروں کے تحفظ کے لیے بھی اپنی جنگ لڑ سکے گا، اور اس سلسلے میں یہ شعور بیدار کیا جائے گا کہ تمام جہازوں کو ان قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرنا چاہیے جو بچوں کو کھڑکیوں سے گرنے سے بچانے کے لیے بنائے گئے ہیں۔‘