گیرسین: بھارتی ریاست اترکھنڈ میں ہندو انتہا پسندوں نے سابق مسلم وزیر خارجہ سلمان خورشید کے گھر کو نذر آتش کردیا۔
الجزایرہ کی رپورٹ کے مطابق ہندو انتہا پسندوں نے ریاست اترکھنڈ کے شہر نینی تال میں واقع سابق وزیر خارجہ سلمان خورشید کے گھر پر حملہ کیا اور پھر اُسے آگ لگا دی۔
بھارتی پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سلمان خورشید کی گزشتہ ماہ ایک کتاب شائع ہوئی، جس میں انہوں نے ہندو قوم پرستی کو شدت پسند قرار دیا اور مودی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کی تھی۔
پولیس حکام کے مطابق پیر کے روز مقامی ہندو انتہا پسندوں کا گروہ سلمان خورشید کے گھر کے باہر جمع ہوا اور شدید نعرے بازی کی، ان میں سے بیس شرپسند آگے بڑھے انہوں نے پتھراؤ کیا، جس سے توڑ پھوڑ ہوئی‘۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ ہندو انتہا پسندوں نے پولیس کی موجودگی میں نقصِ امن کی صورت حال کو خراب کیا۔ ’انہوں نے جب سلمان خورشید کے گھر کے مرکزی دروازے کو آگ لگائی تو پولیس اہلکار خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے‘۔
مقامی میڈیا کو پڑوسیوں نے بتایا کہ ہندو انتہا پسندوں نے پولیس کی موجودگی میں فائرنگ کی، سلمان خورشید کا پتلا نذر آتش بھی کیا جبکہ گھر میں داخل ہوکر بہو کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔
دوسری جانب ہنگامہ آرائی ختم ہونے اور شدت پسندوں کے منتشر ہونے کے بعد پولیس نے راکیش کپل نامی ہندو انتہا پسند رہنما سمیت 20 مزید افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، دو روز گزر جانے کے باوجود اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔
سلمان خورشید خوش قسمتی سے واقعے کے وقت گھر میں موجود نہیں تھے البتہ انہوں نے بعد میں سارے معاملے کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ شرم ایک بہت غیر موثر لفظ ہے، یہ ہند ومذہب کی تعلیمات نہیں ہیں‘۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ’میں اپنی کتاب میں یہ بھی وضاحت کرچکا ہوں کہ شدت پسندوں کا تعلق کسی بھی مذہب سے نہیں، ہندو ایک خوبصورت مذہب ہے، جس نے ہمیں بہترین ثقافت دی، ہم سب کو اس پر فخر ہے‘۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق اتر اکھنڈ میں اس کے طرح کے واقعات معمول کا حصہ ہیں، گزشتہ ماہ دو سو افراد کے ایک ہجوم نے ایک گرجا گھر پر حملہ کیا۔ بی جے پی کے ایک مقامی سربراہ کا دعویٰ تھا کہ عمارت ’مشکوک اجتماعات‘ کے لیے استعمال ہو رہی تھی۔
گزشتہ ماہ شمال مشرقی ریاست تریپورہ میں مسجدوں اور مسلمانوں کی جائیدادوں کو نقصان پہنچایا گیا اور تشدد کی ویڈیوز بھی وائرل ہوئیں۔