بھارتی ریاست منی پور کے دارالحکومت اِمپھال میں ایک بار پھر پر تشدد احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی ریاست منی پور میں احتجاج اُس وقت شروع ہوا جب سیکیورٹی فورسز نے میتئی رہنما کانن سنگھ کو گرفتار کیا۔
مظاہرین کے مطابق اُنہوں نے فروری میں حفاظتی ضمانت کے حکومتی وعدے پر ہتھیار ڈال دیئے تھے لیکن اب اُنہیں حراست میں لیا جارہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق اِمپھال کے کئی اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور انٹرنیٹ پانچ دنوں کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ نسلی بنیادوں پر شدید تقسیم کے باعث تفتیشی حکام کو میتئی اور کوکی کمیونیٹیز کی جانب سے گرفتاریوں کے دوران مزاحمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
واضح رہے کہ منی پورمیں مئی 2023 سے شروع ہونے والے فسادات میں اب تک 260 سے زائد افراد ہلاک اور تقریباً 50 ہزار اپنے گھر بار سے محروم ہوچکے ہیں۔
اس سے قبل وقف بل پر منی پور میں بی جے پی بی جے پی لیڈر کا گھر بھی نظر آتش کیا جاچکا ہے، عوام کا کہنا تھا کہ منی پور پہلے ہی مودی کی نفرت کا شکار ہے اور اب یہ بل کی منظوری قبول نہیں۔
گزشتہ ماہ منی پور کے مسلمانوں کے اکثریتی علاقے میں بی جے پی کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا تھا اور وقف بل کی حمایت پر بی جے پی اقلیتی صدر کا گھر نذر آتش کردیا گیا تھا۔
منی پور فسادات میں بھارتی حکومت کا کردار
مسلمانوں کی جانب سے بی جے پی رہنما کا بیان توہین آمیز قرار دیا گیا تھا، عوام کا کہنا تھا کہ منی پور پہلے ہی مودی کی نفرت کا شکار ہے اور اب یہ بل کی منظوری قبول نہیں۔