تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

چالباز مودی سرکار نے عیاری سے امریکی سینیٹ کو جال میں پھنسا لیا

نئی دہلی: چالباز مودی سرکار نے عیاری سے امریکی سینیٹ کو جال میں پھنسا لیا، مظلومیت کا ڈھونگ رچا کر اروناچل پردیش کے متنازعہ علاقوں پر بھارت کا حق تسلیم کروا دیا۔

تفصیلات کے مطابق مودی کا ہندوستان چانکیہ کے اکھنڈ بھارت کی راہ پر گامزن ہے، دوسری طرف جنوبی ایشیا کے تمام ممالک ہندوستان کے اکھنڈ بھارتی عزائم سے سخت نالاں ہیں، تاہم امریکی سینیٹ نے اروناچل پردیش کے متنازعہ علاقوں پر بھارت کا حق تسلیم کر لیا ہے۔

پاکستان، نیپال، سری لنکا اور بنگلادیش کے ساتھ بھارت کے 22 علاقائی تنازعات ہیں، جن میں سے پاکستان کے ساتھ 3، نیپال کے ساتھ 6، سری لنکا کے ساتھ 2 اور بنگلا دیش کے ساتھ 4 سرحدی تنازعات ہیں، انتہا پسند ہندو رہنما ماضی میں کئی بار اکھنڈ بھارت کا خواب پورا کرنے کے ارادے بھی ظاہر کر چکے ہیں۔

2022 میں آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوت نے اکھنڈ بھارت کا خواب طاقت کے زور پر پورا کرنے کا اعلان کیا تھا، جب کہ سوامی روندرا پوری نے کہا کہ ’ستاروں کی چال کے مطابق اکھنڈ بھارت کا خواب اگلے 20 سے 25 سال میں پورا ہونے کا امکان ہے۔‘

بی جے پی رہنما روندرا فد نویس نے اعلان کیا تھا کہ کراچی جلد بھارت کا حصہ بن جائے گا، جب کہ بی جے پی رہنما نارائن سوامی کے مطابق اکھنڈ بھارت کا قیام بی جے پی کا اوّلین مقصد ہے۔

بی جے پی رہنما سُبرا منین سوامی نے دعویٰ کیا تھا کہ ہندو سب سے افضل اور باقی تمام مذاہب کے پیروکار ان کے نیچے ہیں، سوامی نے مزید کہا کہ مسلمان مسائل کی جڑ ہیں، جہاں مسلمان 30 فی صد سے زائد ہوں وہاں خطرہ ہے، بھارتی مسلمان ہندوؤں کے برابر نہیں۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا عالمی برادری بھارت کے ہمسایہ ممالک کے خلاف ایسے اقدامات پر ایکشن لیں گی؟ کیا ہندوستان ان علاقائی تنازعات کے ذریعے خطے میں انتشار پھیلا کر عالمی امن کے لیے خطرہ نہیں بن رہا؟

واضح رہے کہ ڈیموکریٹ سینیٹر جیف مرکلے نے 16 فروری کو امریکی سینیٹ میں ایک قرارداد پیش کی ہے، جس میں امریکی سینیٹرز نے کہا ہے کہ اروناچل پردیش بھارت کا اٹوٹ انگ ہے، چین کا نہیں، قرارداد میں کہا گیا کہ امریکا اروناچل پردیش کو ہندوستان کا حصہ سمجھتا ہے۔

Comments

- Advertisement -