تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

یروشلم تنازع، انڈونیشیا کے مسلمانوں کا امریکا کے خلاف بڑا اعلان

جکارتہ: انڈونیشیاء کے مسلمانوں نے امریکی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ جب تک ٹرمپ یروشلم سے متعلق فیصلے کو واپس نہیں لیتے شہری امریکا کا معاشی بائیکاٹ کریں۔

تفصیلات کے مطابق انڈونیشیاء کے مسلمانوں نے بیت المقدس کی حمایت میں ریلی منعقد کی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور امریکی صدر کے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت ماننے کے فیصلے کو مسترد کیا۔

انڈونیشین علماء کونسل کے رہنما انور عباس نے ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر یروشلم سے متعلق کیے جانے والے فیصلے کو واپس لیں۔

انہوں نے امریکی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’جب تک امریکی صدر یروشلم سے متعلق فیصلہ واپس نہیں لیتے اُس وقت تک انڈونیشیا کے تمام شہری امریکا کا معاشی بائیکاٹ کریں‘۔

مزید پڑھیں: او آئی سی نے بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت قرار دے دیا

جکارتہ پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’اتوار 17 دسمبر کے روز نکالی جانے والی ریلی میں ہزاروں پرامن افراد نے شرکت کی اور پرامن طریقے سے امریکا کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروایا‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ  ریلی کے شرکاء کی تعداد کو دیکھ کر یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ ملک کی تاریخی ریلی تھی، شرکاء نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر فلسطینیوں کی حمایت اور ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف نعرے درج تھے۔

اس موقع پر ایک قرار داد پیش کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ ٹرمپ فوری طور پر یروشلم سے متعلق دیے جانے والے فیصلے کو واپس لے کیونکہ یہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اور اس سے امن متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

قرارداد میں پیش کیے جانے والے نقطے میں مطالبہ کیا گیا کہ ’انڈونیشیا کی حکومت فوری طور پر امریکی سفیر کو ملک بدر کرے اور اس معاملے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سامنے پیش کرے‘۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد فلسطینی ریاست کے لیے مسلم ممالک کو جدوجہد کرنا ہوگی، شاہد خاقان

یاد رہے کہ ٹرمپ نے 6 دسمبر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارت خانے کو منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اسلامی ریاستوں سمیت تمام ہی ممالک نے ٹرمپ کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور متنبہ کیا کہ اگر اس طرح کا کوئی اقدام کیا گیا وہ خطے میں امن و امان کو متاثر کرے گا۔

اس ضمن میں ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے 13 دسمبر کو او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا جس میں تمام اسلامی ممالک کے سربراہانِ مملکت نے شرکت کر کے امریکی صدر کے فیصلے کو مسترد اور بیت المقدس کو فلسطین کا دارلحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -