بدھ, اپریل 23, 2025
اشتہار

باہمت خاتون آبادی کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے سمندر کے آگے دیوار کیسے بنی؟ ناقابل یقین داستان

اشتہار

حیرت انگیز

انڈونیشیا کے ایک گاؤں میں سمندر کی بڑھتی ہوئی سطح نے وہاں بسنے والے خاندانوں کو گھر بار چھوڑنے پر  مجبور کر دیا لیکن مینگروز لگا کر باپمت خاتون نے مثال قائم کردی۔

وہاں آباد خاندان آہستہ آہستہ نقل مکانی کرکے اونچائی کے علاقوں کی جانب کُوچ کرگئے، ان میں ایک باہمت خاتون بھی تھیں جنہوں نے تن تنہا اپنا گھر بار نہ چھوڑنے اور حالات سے مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

پاسیجا نامی 55سالہ خاتون نے اس بات کا تہیہ کیا کہ وہ اس زمین کو کسی صورت چھوڑ کر نہیں جائیں گی جسے وہ اپنا گھر کہتی ہیں، ان کا خاندان گزشتہ 20 سال سے اب بھی وہیں موجود ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاسیجا نے 20 سال قبل یہ فیصلہ کیا تھا کہ وہ سمندر کو آگے بڑھنے سے روکنے کیلیے ساحل پر مینگروز کی شجرکاری کریں گی، جس پر وہ آج تک کاربند ہیں۔

پچھلے 20 سال سے پاسیجا مینگروز کے درخت لگا رہی ہیں تاکہ سمندری پانی کی پیش قدمی سے اپنے گھر کو بچا جاسکیں۔ صورتحال یہ کہ آج یہ پانی ان کے گھر کی دہلیز تک پہنچ چکا ہے لیکن ان کے حوصلے میں پھر بھی کوئی کمی نہیں آئی۔

جب پاسیجا 35 سال قبل اس علاقے میں آباد ہوئیں تو یہ زمین زرخیز تھی، وہاں کھیت کھلیان اور گھر آباد تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ سمندری پانی بڑھتا چلا گیا اور انہوں نے اپنی آنکھوں کے سامنے پورے کے پورے گھر اور کھیت سمندر میں ڈوبتے دیکھے۔

ان حالات کے پیش نظر پاسیجا نے فیصلہ کیا کہ اب وہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھیں گی بلکہ اپنی زمین کو بچانے کے لیے خود کچھ کریں گی۔

وہ روزانہ کشتی میں سوار ہو کر سمندر کے اندر جاتی ہیں تاکہ ان مینگروز کے درختوں کی دیکھ بھال کر سکیں جنہیں انہوں نے اپنے ہاتھوں سے لگایا تھا، انہوں نے بتایا کہ اب تک وہ لاکھوں کی تعداد میں مینگروز کے پودے لگا چکی ہیں، ان کا اندازہ ہے کہ وہ ہر سال تقریباً 15ہزار پودے لگاتی ہیں۔

پاسیجا کا کہنا ہے کہ سمندری پانی ایک دم نہیں آتا، بلکہ آہستہ آہستہ بڑھتا ہے، جب میں نے پانی کو بڑھتے دیکھا تو مجھے احساس ہوا کہ مینگروز کے درخت لگانا ضروری ہیں تاکہ یہ درخت ہوا، لہروں اور طوفانوں سے ہمارے گھر کی حفاظت کر سکیں۔ اس کے علاوہ یہ درخت پرندوں کو گھونسلے بھی فراہم کرتے ہیں۔

پاسیجا نے کہا کہ اب مجھے تنہا رہنے کا کوئی دکھ نہیں کیونکہ میں نے خود یہ فیصلہ کیا ہے کہ مجھے یہیں رہنا ہے، اگر ہمیں کبھی جانا بھی ہو، تو ہم بازار چلے جاتے ہیں۔ میرا دل اب بھی اس گھر کے ساتھ بندھا ہوا ہے، میری ہمیشہ سے یہی خواہش ہے کہ میں ان مینگروز کے درختوں کی اچھے سے دیکھ بھال کر سکوں۔

واضح رہے کہ انڈونیشیا ایک جزیرہ نما ملک ہے، جس کی تقریباً 50ہزار میل طویل ساحلی پٹی ہے، حالیہ چند سالوں میں یہ ملک موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا سب سے زیادہ شکار ہوا ہے۔

لیکن ایک حیران کن حقیقت یہ ہے کہ صرف 30 فیصد زمین ہی موسمیاتی تبدیلی کے باعث پانی میں ڈوبی ہے، باقی 70 فیصد زمین انسان کی اپنی سرگرمیوں جیسے زیرِ زمین پانی نکالنے اور بڑے ترقیاتی منصوبوں کی وجہ سے ڈوب رہی ہے، یہ عمل وہاں کی زمین کو اندر سے کھوکھلا کر رہا ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں