تازہ ترین

سمندر سے باہر آکر حملہ کرنے والی ‘ خطرناک آبی مخلوق’

بیس جنوری دوہزار بیس کو انڈونشیا کے سمندر میں اچانک ایک نیڈل فِش اچھلی اور وہاں بیٹھے سولہ سالہ نوجوان کی گردن میں جالگی، مچھلی کا منہ تیزی سے اس کی گردن میں گھس گیا اور گردن کے پچھلے حصے سے باہر آگیا۔ عبدل نامی لڑکے کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا جہاں مشکل سے اس کی جان بچائی گئی۔

یہ مچھلی کون سے خاصیت رکھتی ہیں؟ جانئے کچھ اہم معلومات

پتلی اور انتہائی تیزرفتاری کے ساتھ سفر کرنے والی اس عجیب و غریب آبی مخلوق کو ’نیڈل فش‘ یا سوئی مچھلی کے نام سے جانا جاتا ہے اس کی وجہ خاصیت یہ ہے کہ اس کا منہ بہت نوکیلا اور لمبا ہوتا ہے جو اگر انسان کو چبھ جائے تو جان لیوا بھی ہوسکتا ہے۔

چونچ جیسے منہ والی سوئی مچھلی کا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ یہ بہت تیزی سے تیرتی ہے اور اپنی زد میں آنے والے انسانوں کو نقصان پہنچاسکتی ہے، دنیا کے کئی ممالک میں انسان اس کے حملوں سے زخمی ہوئے ہیں لیکن مرنے والوں کی تعداد بہت کم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وہ آبی مخلوق جو خوف ناک ہی نہیں‌ ‘دھوکے باز’ بھی ہے

یہ مچھلی کم گہرے پانیوں میں تیرنا پسند کرتی ہے اور اگر انسانی کشتیاں آڑے آجائیں تو یہ کترا کر نکلنے کی بجائے پانی سے باہر نکل کر ایک جست بھرتی ہیں، لیکن اس وقت ان کی رفتار 60 کلومیٹر فی گھنٹے تک ہوتی ہے اور اگر انسان اس کی زد میں آجائے تو اسے شدید نقصان پہنچ سکتا ہے

اگرچہ یہ مچھلیاں انسانوں کی دشمن نہیں لیکن وہ غصیلی ضرور ہوتی ہیں اور بہت رفتار سے سفر کرتی ہیں، نیڈل فش کشتیوں کی روشنی پر بھی چھپٹتی ہیں اور ان کی زد میں کشتی کے مچھیرے آجاتے ہیں، ان کے منہ میں باریک تیز نوکیلے دانت بھی ہوتے ہیں، تاہم شارک کے مقابلے میں ان کا خطرہ قدرے کم ہوتا ہے۔

بالخصوص انڈونیشیا میں ان مچھلیوں کے حملے عام ہیں تاہم دو ہزار چودہ میں ویت نام میں ایک روسی سیاح اس مچھلی کے ہاتھوں موت کے منہ میں جاچکا ہے۔

Comments