جکارتہ : انڈونیشی طالب علم کی تقدیر اس وقت بدل گئی جب اس نے سیلفیز کے ایک کلیکشن کو نان فنجیبل ٹوکنز میں تبدیل کرکے اس سے12 لاکھ ڈالر کمالیے جبکہ وہ اسے مزاح پر مبنی چیز سمجھ رہا تھا۔
سلطان گستاف الغزالی جو کہ کمپیوٹر سائنس کا طالب علم ہے اس نے چار برس کے عرصے کے دوران اپنی لگ بھگ ایک ہزار تصاویر کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ کر بنائیں اور انہیں این ایف ٹیز (ایک منفرد ڈیجیٹل آئٹم جسے ایک بلاک چین میں خرید و فروخت اور اسٹور کیا جاسکتا ہے) میں تبدیل کرنے سے قبل ان میں سے ہر ایک کی اصل قیمت صفر اعشاریہ 00001 ای ٹی ایچ (تین امریکی ڈالر) مقرر کی۔
every #NFT photo I take has a story behind
This photo was taken during the second corona vaccine https://t.co/pZfJKoKuc9
— Ghozali_Ghozalu (@Ghozali_Ghozalu) January 11, 2022
لیکن جلد ہی ان کی قیمتیں بڑھنے لگیں اور ہائی رسک کرپٹو ٹریڈرز کی توجہ حاصل کرلی اور ہر ایک انفرادی تصویر دس ہزار ڈالرز سے زیادہ میں فروخت ہونے لگی۔
اس نے10 جنوری کو اس حوالے سے ٹوئٹ کیا کہ میری تصویر این ایف ٹیز میں اپ لوڈ کریں ایل او ایل۔ اگلے دن اس نے ٹوئٹ کیا یقین نہیں آتا کہ لوگ میری تصویر این ایف ٹی خرید رہے ہیں اور یہ ساری ایک دن میں فروخت ہوگئی ہیں۔
اس کا مزید کہنا تھا کہ میں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا کوئی میری سیلفی خریدنا چاہے گا، اسی لیے میں نے ان کی قیمت تین ڈالر رکھی، واضح رہے کہ اس نے اس طرح12 لاکھ ڈالر حاصل کیے۔