بھارت کی سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے اقدام سے سری لنکا بھی غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہوگیا ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ دہائیوں سے ناقابلِ تنقید سمجھے جانے والے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے دیگر معاہدوں سے متعلق غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
غیر ملکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا اس وقت بھارت کے ساتھ کئی معاہدوں پر بات چیت کر رہا ہے، جن میں ایک قومی بجلی کے گرڈز کو جوڑنے اور دوسرا دونوں ممالک کے درمیان زمینی پُل تعمیر کرنے کا منصوبہ شامل ہے۔
اقوامِ متحدہ میں سری لنکا کے سابق سفیر دیان جیتھلیکا کا کہنا ہے کہ اگر بھارت پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے جیسے عام معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کر سکتا ہے تو پھر بھارت کے ساتھ ایندھن اور بجلی کے معاہدے کرنا سری لنکا کی بے وقوفی ہو گی۔
مبصرین توانائی، انفراسٹرکچر اور کنیکٹیویٹی جیسے اہم شعبوں میں بھارت کے ساتھ سودے کرنے سے پہلے زیادہ غور و خوض اور جانچ پڑتال کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اس سے قبل پاکستان کے ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ معاہدے سے متعلق بھارت کو خط لکھ دیا گیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ معاہدے پر بھارت کے خطوط کا جواب دے دیا گیا ہے، معاہدہ مکمل طور پر نافذ العمل اور فریقین پر لازم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے میں اسے معطل کرنے کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔
نریندر مودی پاک بھارت جنگ بندی کے بعد پھر ہرزہ سرائی پر اتر آیا
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے واضح کردیا معاہدے کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہوگی، سندھ طاس معاہدے ایک بین الاقوامی ذمہ داری ہے جس کی پاسداری ضروری ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان معاہدے کے تحت اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کرے گا۔