بدھ, جون 26, 2024
اشتہار

مہنگائی کہاں جاکر رُکے گی؟ ماہر معاشیات کا تجزیہ

اشتہار

حیرت انگیز

سال 2023ء کے رخصت ہونے میں صرف چند دن رہ گئے رواں سال بھی مہنگائی نے پاکستانیوں کا جینا محال کیے رکھا، حتیٰ کہ اشیائے خوردونوش بھی شہریوں کی پہنچ سے باہر ہوتی دکھائی دیں۔

حکومت کے ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی کی شرح میں جب کمی آئی بھی تو اس کی رفتار سست روی کا شکار رہی جبکہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح ابھی بھی 42.60 فیصد ہے۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر معاشیات مزمل اسلم نے مہنگائی کی موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالی اور اس کے سدباب کیلئے تجاویز بھی پیش کیں۔

- Advertisement -

انہوں نے بتایا کہ مہنگائی میں اضافے کی بڑی وجہ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کا فعال نہ ہونا ہے، جس کے باعث اشیائے خوردونوش کی قیمتیں قابو سے باہر ہوتی جارہی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مہنگائی اب عالمی مسئلہ نہیں رہا، مختلف ممالک میں اس کی شرح میں نمایاں کمی آرہی ہے جبکہ ہمارے ہاں 29 فیصد مہنگائی ہوئی۔

ماہر معاشیات کا کہنا تھا کہ پرائس لسٹ تو روز جاری ہوتی ہے لیکن اس پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے اور آڑھتی (مڈل مین) عوام کو لوٹ رہے ہیں جس کیخلاف کارروائی کرنے کی سخت ضرورت ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں