کراچی: سینٹرل جیل سے ہائی پروفائل قیدیوں کے فرار کا معاملہ اہم موڑ پر آگیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حیرت انگیز انکشافات پر مبنی رپورٹ تیار کرلی، ابتدائی تفتیش کے مطابق قیدی جیل حکام کی مل بھگت سے فرارہوئے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کی ہائی سیکیورٹی جیل سے خطرناک قیدی کیسے فرارہوئے؟ کون کون ملوث ہے، پولیس اور رینجر کے کھوجیوں نے راز سے پردہ اٹھا دیا۔
تفتیش کے مطابق قیدیوں کے فرار میں جیل حکام ملوث نکلے، سی سی ٹی وی کیمرے خراب ہونے کے باعث قیدیوں کے فرار کی ویڈیوز نہیں بن سکیں، قیدی تیرہ جون کو فرار ہوئے، جیل حکام نے پولیس کو چودہ جون کو خبر دی۔
رپورٹ کے مطابق قیدی کورٹ روم کی سلاخیں کاٹ کر جیل ملازمین کی کالونی پہنچے اور وہاں سے چلتے ہوئے مرکزی دروازے سے نکل گئے۔
حکام نے انکشاف کیا کہ جس کمرے سے فرار ہوئے اس کے دورازے پر تالا نہیں تھا، کمرےکی سلاخیں انتہائی مہارت سے اوزار کے ذریعے کاٹی گئیں، قیدیوں تک اوزار کیسے پہنچا، تلاشی کیوں نہیں لی گئی جبکہ عدالت میں پیشی کے بعد قیدیوں کی گنتی بھی نہیں کی گئی ورنہ پتہ چل جاتا کہ دو قیدی لاپتہ ہیں۔
حیرت انگیز طور پر مفرور قیدیوں کو ہتھکڑی بھی نہیں لگائی گئی تھی اور عدالت لانے سے قبل انہیں مخصوص لباس بھی نہیں پہنایا گیا، یہاں تک کہ رات کی گنتی میں بھی مفرور قیدیوں کو موجود قرار دیا گیا۔
مزید پڑھیں : کراچی: سینٹرل جیل سے کالعدم جماعت کے 2 خطرناک قیدی فرار
مزدور قیدی جیل کمپلیکس کا تعمیراتی کام کررہے تھے ممکنہ طور پر کسی مزدور قیدی نے بھی دہشتگردوں کو فرار میں مدد دی۔
یاد رہے کہ 2 روز قبل سینٹرل جیل سے کالعدم جماعت کے 2 خطرناک قیدی فرار ہوگئے تھے ، جیکل حکام نے غفلت برتنے پر 12 اہلکاروں ، سپرٹنڈنٹ ار جیل سپرٹنڈنٹ کو معطل کردیا تھا۔
قیدیوں کی شناخت شیخ محمد ممتاز عرف فرعون اور محمد احمد عرف منا کے ناموں سے ہوئی تھی۔