تیز بارشوں کے دوران پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ عام ہوجاتی ہے جو بھاری جانی و مالی نقصان کا سبب بنتی ہے، پاکستان میں ایسے واقعات عام ہیں تاہم افریقی ملک کینیا میں لینڈ سلائیڈنگ سے بچنے کا انوکھا طریقہ اختیار کرلیا گیا ہے۔
کینیا میں لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات بہت عام ہیں جو کسانوں کی فصلوں اور بعض اوقات گھروں کو بھی تباہ کردیتے ہیں۔
ان کسانوں نے اس سے بچنے کے لیے ڈھلوان سطحوں پر بانس کے درخت اگا دیے ہیں۔ بانس کے درخت زمین کی مٹی کو جکڑ کر رکھتے ہیں اور تیز بارشوں میں زمینی کٹاؤ سے حفاظت فراہم کرتے ہیں۔
یہ درخت جلد نشونما پا کر بہت تیزی سے پھیل جاتے ہیں چنانچہ جلد ہی ڈھلانوں پر ان کا جنگل اگ آتا ہے۔
یہ درخت گاؤں والوں کو نقصان سے بچانے کے ساتھ ساتھ ان کی کمائی کا ذریعہ بھی ہیں، کسان ان کی لکڑی کاٹ کر فروخت بھی کرتے ہیں جس سے فرنیچر اور گھر وغیرہ بنائے جاتے ہیں۔
چونکہ یہ درخت جلدی اگ آتے ہیں لہٰذا یہ کسانوں کو باقاعدہ اضافی آمدنی فراہم کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس شمالی کینیا میں طوفانی بارشوں سے خطرناک لینڈ سلائیڈنگ ہوئی تھی جس میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے 2 لاکھ کے قریب افراد نقل مکانی پر بھی مجبور ہوئے تھے۔