جمعرات, دسمبر 26, 2024
اشتہار

قبلۃ المسلیمن، خانہ کعبہ کے اندرونی مناظر

اشتہار

حیرت انگیز

مسجد حرام کے وسط میں واقع ایک مستطیل نماعمارت ہے جو کہ مسلمانوں کا قبلہ ہے اور اس کی جانب رخ کرکے عبادت کی جاتی ہے یہ دینِ اسلام کا مقدس ترین مقام ہے اور صاحب حیثیت مسلمانوں پر زندگی میں ایک مرتبہ بیت اللہ کا حج کرنا فرض ہے۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام کا قائم کردہ بیت اللہ بغیر چھت کےایک مستطیل نما عمارت تھی جس کےدونوں طرف دروازے کھلے تھےجو سطح زمین کےبرابر تھےجن سےہرخاص و عام کو گذرنےکی اجازت تھی اس کی تعمیر میں 5 پہاڑوں کےپتھر استعمال ہوئےتھےجبکہ اس کی بنیادوں میں آج بھی وہی پتھر ہیں جو حضرت ابراہیم علیہ السلام نےرکھےتھے۔ خانہ خدا کا یہ انداز صدیوں تک رہا تاوقتیکہ قریش نے 604ء میں مالی مفادات کےتحفظ کےلئےاس میں تبدیلی کردی کیونکہ زائرین جو نذر و نیاز اندر رکھتےتھےوہ چوری ہوجاتی تھیں۔

- Advertisement -

موجودہ خانہ کعبہ کےاندر تین ستون اوردو چھتیں ہیں بابِ کعبہ کےمتوازی ایک اوردروازہ تھا یہاں نبی پاک صلی اللہ وسلم نماز ادا کیا کرتےتھے۔ کعبہ کےاندر رکن عراقی کےپاس باب توبہ ہےجس کے 50 سیڑھیاں ہیں جو کعبہ کی چھت تک جاتی ہیں۔ چھت پرسوا میٹر کا شیشے کا ایک حصہ ہےجو قدرتی روشنی اندر پہنچاتا ہے۔ کعبہ کےاندر سنگ مرمر کےپتھروں سےتعمیر ہوئی ہےاور قیمتی پردےلٹکےہوئےہیں جبکہ قدیم ہدایات پرمبنی ایک صندوق بھی اندررکھا ہوا ہے۔

کعبہ کی موجودہ عمارت کی آخری بار 1996ءمیں تعمیر و توسیع کی گئی تھی اور اس کی بنیادوں کو نئےسرےسےبھرا گیا تھا۔ کعبہ کی سطح مطاف سےتقریباً دومیٹر بلند ہےجبکہ یہ عمارت 14 میٹر اونچی ہے۔ کعبہ کی دیواریں ایک میٹر سےزیادہ چوڑی ہیں جبکہ اس کی شمال کی طرف نصف دائرےمیں جوجگہ ہےاسےحطیم کہتےہیں اس میں تعمیرِابراہیمی کی تین میٹر جگہ کےعلاوہ وہ مقام بھی شامل ہےجو حضرت ابراہیم علیہ السلام نےحضرت ہاجرہ علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کےرہنےکےلئےبنایا تھا اسےباب اسماعیل کہا جاتا ہے۔

حطیم یا حجر اسماعیل خانہ کعبہ کے شمال کی طرف ایک دیوار جس کے اوپر طواف کیا جاتا ہے اس دیوار کے متعلقکہا جاتا ہے کہ وہ خانہ کعبہ میں شامل تھی۔

Comments

اہم ترین

فواد رضا
فواد رضا
سید فواد رضا اے آروائی نیوز کی آن لائن ڈیسک پر نیوز ایڈیٹر کے فرائض انجام دے رہے ہیں‘ انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ تاریخ سے بی ایس کیا ہے اور ملک کی سیاسی اور سماجی صورتحال پرتنقیدی نظر رکھتے ہیں

مزید خبریں