کراچی: 11ویں جماعت کےنتائج کے معاملے پر سندھ اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ پیش کر دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق انٹر کے نتائج آنے پر سوشل میڈیا پر یہ معاملہ اُجاگر ہوا تو سیاسی جماعتوں نےعوامی توجہ حاصل کرنے کیلئے یہ معاملہ استعمال کیا۔
گزشتہ 10سال میں طلبا کی کامیابی کا تناسب 47 فیصد سے کم ہی رہا ہے جب کہ میڈیکل اور انجینئرنگ کی شرح میں 11 سے 14 فیصد کمی ہوئی، انکوائری کمیٹی نے متاثرہ طلبا سے والدین کے ہمراہ ملاقات کی اور کمیٹی نے امتحانی ریکارڈ مارکنگ نظام کا جائزہ لیا۔
’’فزکس اور اسلامیات کی کتابیں تاخیر سے طلبا کو فراہم کی گئیں، طلبا کےلئے فزکس کی کتاب مشکل ثابت ہوئی اور طلبا کیلئے کیمسٹری، فزکس اور ریاضی کے پرچے مشکل تھے‘‘
رپورٹ کے مطابق اساتذہ نے خلاف قواعد کاپیاں گھر لےجا کر چیک کیں، کاپی چیک کرنے والے اساتذہ کو اُجرت نہ دیناحوصلہ شکنی ہے، مشاہدے میں آیا کہ آئی ٹی سیکشن میں غلط ڈیٹا فیڈ ہونے کا امکان ہے۔
پری میڈیکل میں35فیصد کیسز ڈیٹا انٹری کی وجہ سے متاثر ہوئے، تقریباً 64 فیصدکیسز میں ری ٹوٹلنگ کے مسائل تھے۔ پری انجینئرنگ میں 25فیصد کیسز ہیڈ ایگزامنر کو بھیجے، تقریباً 74 فیصد کیسز میں ری ٹوٹلنگ کے مسائل تھے۔ بورڈ کے آئی ٹی سیکشن کے سافٹ ویئر اور ہارڈویئر کو اپڈیٹ کرنےکی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اساتذہ و عملے کی تربیت کی ضرورت ہے اہم خالی عہدوں پر جلد تعیناتیاں کی جائیں، ریاضی فزکس اور کیمسٹری میں پندرہ فیصد گریس مارکس دیے جائیں، سندھ کے دیگر بورڈز کے نتائج کا بھی موازنہ کیا جائے۔