عالمی فوجداری عدالت میں طالبان سپریم لیڈر اور چیف جسٹس کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست دائر کی گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بین الاقوامی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیورٹر کریم خان نے عدالت کو درخواست دائر کی ہے جس میں طالبان حکومت کے سپریم لیڈر ہیب اللہ اخوندزادہ اور امارات اسلامیہ افغانستان کے چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ افغان سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی افغان شہریوں کے خلاف صنفی بنیاد پر جرائم کے ذمہ دار ہیں اور یہ یقین کرنے کی معقول وجوہات موجود ہیں۔
نیدرلینڈز میں واقع انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (آئی سی سی) کے پاس اپنے طور پر کسی کو گرفتار کرنے کا اختیار نہیں ہے، لیکن اپنے وارنٹ پر عمل درآمد کے لیے اپنےایک سو پچیس رکن ممالک پر انحصار کرتی ہے۔
عالمی فوجداری عدالت نے جن افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوں تو وہ لوگ آئی سی سی کے کسی رکن ملک کا دورہ نہیں کر سکیں گے کیونکہ آئی سی سی کے رکن ممالک اس شخص کو گرفتار کرنے کے پابند ہوتے ہیں جس کے خلاف وارنٹ جاری کیا گیا ہو۔
تاہم کسی کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے لیے آئی سی سی جج کی منظوری ضروری ہے۔ اگر مذکورہ درخواست منظور ہو جاتی ہے تو طالبان حکومت کے سربراہ اور چیف جسٹس گویا اپنے ملک میں ہی نظر بند ہو جائیں گے۔
واضح رہے کہ2021 میں طالبان نے ملک کا کنٹرول دوبارہ سنبھالنے کے بعد سب اب تک کئی خواتین کے حقوق کے برخلاف اقدامات کیے جن کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی۔
طالبان نے خواتین کو ملازمتوں، عوامی مقامات پر جانے اور چھٹی جماعت سے آگے کی تعلیم حاصل کرنے سے روک دیا۔ اس کے علاوہ گزشتہ برس کے آخر میں ہیبت اللہ اخونزادہ نے عمارتوں کی کھڑکیوں پر بھی پابندی عائد کر دی تھی، جہاں خواتین بیٹھ سکتی ہیں یا کھڑی ہو سکتی ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے طالبان قیادت کے خلاف آئی سی سی کے اقدام کو سراہا ہے۔