تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

بزرگ افراد کا عالمی دن: صحت مند بڑھاپا کیسے گزارا جائے؟

آج یکم اکتوبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں بزرگ افراد کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ امریکا کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ایجنگ کے مطابق دنیا کی 10.8 فیصد آبادی بزرگوں پر مشتمل ہے۔

اس دن کو منانے کی باقاعدہ منظوری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 14 دسمبر 1990 کو دی۔ اس دن کو منانے کا مقصد بزرگ افراد کی ضروریات، ان کے مسائل اور تکالیف کے بارے میں معاشرے کو آگاہی فراہم کرنا اور لوگوں کی توجہ بزرگ افراد کے حقوق کی طرف دلوانا ہے۔

ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق صرف ایشیا میں معمر افراد کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایشیا میں اس وقت دنیا کے سب سے زیادہ تقریباً 2 کروڑ معمر افراد موجود ہیں۔

ماہرین کے مطابق اتنی بڑی تعداد میں معمر افراد کی موجودگی کے باعث مختلف ایشیائی ممالک اپنے صحت کے بجٹ کا بڑا حصہ معمر افراد کی دیکھ بھال پر خرچ کر رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھاپے میں لاحق ہونے والی مختلف بیماریوں جیسے ڈیمنشیا، الزائمر، اور دیگر جسمانی بیماریوں سے محفوظ رہنے کے لیے ضروری ہے کہ اوائل عمری سے ہی صحت کا خیال رکھا جائے اور صحت مند غذائی عادات اپنائی جائیں۔

مزید پڑھیں: بڑھاپا روکنے والی غذائیں

بچپن سے متحرک طرز زندگی گزارنا بڑھاپے میں جوڑوں کے درد اور مختلف قسم کی تکالیف سے نجات دے سکتا ہے۔

اسی طرح ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے آپ کو مصروف رکھا جائے تو ذہنی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر کم محنت والی کوئی جز وقتی ملازمت، کوئی زبان سیکھنے کا کورس، کوئی مشغلہ جیسے باغبانی اپنانا، یا رضا کارانہ طور پر کمیونٹی خدمات انجام دینا بڑھاپے کی روایتی بیماریوں سے کسی حد تک محفوظ رکھ سکتا ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق جب لوگ اپنے بارے میں یہ تصور کرلیتے ہیں کہ وہ بوڑھے ہوگئے ہیں تو وہ حقیقتاً بوڑھے ہوجاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ریٹائرمنٹ کے بعد کیا ہوتا ہے؟

ماہرین نے اس تحقیق کے لیے بوڑھے، اور بڑھاپے میں چست رہنے والے افراد کا انتخاب کیا۔ انہوں نے دیکھا کہ وہ افراد جو بڑھاپے میں بھی چست تھے، دراصل وہ کبھی بھی یہ سوچ کر کسی کام سے پیچھے نہیں ہٹتے تھے کہ زائد العمری کی وجہ سے اب وہ اسے نہیں کرسکتے۔

وہ نئے تجربات بھی کرتے تھے اور ایسے کام بھی کرتے تھے جو انہوں نے زندگی میں کبھی نہیں کیے۔ یہی نہیں وہ ہمیشہ کی طرح اپنا کام خود کرتے تھے اور بوڑھا ہونے کی توجیہہ دے کر اپنے کاموں کی ذمہ داری دوسروں پر نہیں ڈالتے تھے۔

ماہرین نے دیکھا کہ ایسے افراد بڑھاپے میں لاحق ہونے والی عام بیماریوں جیسے جوڑوں میں درد، دماغی امراض اور جسمانی بوسیدگی کا شکار کم تھے۔

اس کے برعکس بوڑھے دکھنے والے افراد ہر کام سے یہی سوچ کر پیچھے ہٹ جاتے تھے کہ وہ اب بوڑھے ہوگئے ہیں اور یہ کام نہیں کرسکتے۔ وہ جسمانی طور پر کم غیر فعال تھے اور نتیجتاً کئی ذہنی و جسمانی بیماریوں کا شکار تھے۔

Comments

- Advertisement -