تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

لڑکیوں کا عالمی دن: کم عمری کی شادیاں سب سے بڑا خطرہ

پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج لڑکیوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد لڑکیوں کو درپیش مسائل، صنفی امتیاز اور ان کے لیے مساوی مواقعوں کی عدم دستیابی کی طرف توجہ دلانا ہے۔

لڑکیوں کا عالمی دن منانے کی قرارداد اقوام متحدہ نے 19 دسمبر 2011 کو منظور کی، اس کے اگلے برس 11 کتوبر 2012 سے یہ دن ہر سال باقاعدگی سے منایا جارہا ہے۔ رواں برس آج کے دن کا مرکزی خیال ’گرلز فورس‘ ہے۔

اس دن کو منانے کا مقصد لڑکیوں کو درپیش مسائل، صنفی امتیاز، ان کے لیے مساوی مواقعوں کی عدم دستیابی، بنیادی انسانی حقوق کے حصول میں مشکلات اور ان پر مظالم و تشدد کی طرف دنیا کی توجہ مبذول کروانا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں پرائمری اسکول جانے کی عمر والی 3 کروڑ 10 لاکھ بچیاں اسکول نہیں جا رہیں، دنیا بھر میں 15 سے 19 سال کی عمر کی ہر چار میں سے ایک لڑکی کو جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

پاکستان میں بھی اس عمر کی 30 فیصد لڑکیوں کو مختلف قسم کے تشدد کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں روزانہ 33 ہزار سے زائد کم عمر لڑکیاں جبری شادی کے بندھن میں باندھ دی جاتی ہیں، یہ ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے جو ان کی صحت کے لیے بے شمار خطرات کھڑے کردیتی ہے۔

تاہم اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ گزشتہ دہائی کے دوران 18 سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادیوں کی شرح 25 فیصد سے کم ہو کر 21 فیصد ہو گئی ہے۔

یونیسف کے مطابق دنیا بھر میں مجموعی طور پر 765 ملین کم عمر شادی شدہ لوگ ہیں جن میں لڑکیوں کی تعداد 85 فیصد ہے۔

دوسری جانب عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 21 فیصد بچیاں بلوغت کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی بیاہ دی جاتی ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق کم عمری کی شادیوں کی سب سے زیادہ شرح صوبہ سندھ میں ہے جہاں 75 فیصد بچیوں اور 25 فیصد بچوں کی جبری شادی کردی جاتی ہے۔ انفرادی طور پر کم عمری کی شادی کا سب سے زیادہ رجحان قبائلی علاقوں میں ہے جہاں 99 فیصد بچیاں کم عمری میں ہی بیاہ دی جاتی ہیں۔

رواں برس پاکستان میں بھی چائلڈ میرج بل منظور کرلیا گیا ہے جس کے تحت 18 سال سے کم عمر کی شادیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

Comments

- Advertisement -